Urdu News

نیپال کا عدالتی بحران مزید گہرا یا، اختیارات کی سودے بازی کے الزام میں چیف جسٹس سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

نیپال کا عدالتی بحران مزید گہرا یا، اختیارات کی سودے بازی کے الزام میں چیف جسٹس سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

نئی دہلی، 27 اکتوبر (انڈیا نیرٹیو)

مہینوں کے سیاسی عدم استحکام کے بعد نیپال کی عدلیہ کو ایک غیر معمولی بحران کا سامنا ہے۔ نیپال کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس چولیندر شمشیر رانا پر سیاسی سودے بازی کے الزام کے بعد استعفیٰ دینے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ اس مطالبے پر عدالتی ڈھانچہ کا بڑا حصہ رانا کے خلاف متحد ہو گیا ہے۔

نیپال کے مرکزی اخبار کاٹھمنڈو پوسٹ کے مطابق چولیندر رانا نے اپنا موقف واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مستعفی ہونے کے بجائے آئینی عمل کا سامنا کرنے کو ترجیح دیں گے۔ اس آئینی عمل کا مطلب یہ ہے کہ چیف جسٹس کو پارلیمنٹ کے ذریعے مواخذے کی تحریک کے ذریعے ہی ہٹایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ سڑکوں پر اٹھنے والے مطالبات کے مطابق استعفوں کی روایت شروع ہوئی تو عدلیہ نہیں بچ سکے گی۔

سپریم کورٹ کے باقی جج چولیندر شمشیر رانا کے خلاف متحد ہو گئے۔ رانا کی جانب سے اس تنازع کے حل کے لیے پیر کو ایک میٹنگ بلائی گئی تھی لیکن تمام 14 ججوں نے اس کا بائیکاٹ کیا۔ نیپال بار ایسوسی ایشن نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک رانا اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے بار ایسوسی ایشن کا کوئی وکیل بحث میں حصہ نہیں لے گا۔ جس کی وجہ سے گزشتہ تین دنوں سے سپریم کورٹ میں مقدمات کی سماعت ٹھپ ہو کر رہ گئی ہے۔

یہ تنازعہ اس وقت سامنے آیا جب اقتدار سنبھالنے کے تقریباً تین ماہ بعد دیوبا نے کابینہ میں توسیع میں گجیندر ہمل نامی ایک غیر سیاسی شخصیت کو کریمی وزارت سونپ دی۔ میڈیا نے انکشاف کیا کہ گجیندر ہمل، چیف جسٹس چولیندر شمشیر رانا کے قریبی رشتہ دار ہیں۔ حلف برداری کے تیسرے دن گجیندر ہمل کو عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا۔

اس پیش رفت کے بعد چیف جسٹس پر پارلیمنٹ کی بحالی کے عوض حکمران جماعتوں کے ساتھ سیاسی سودے بازی کا الزام لگایا گیا۔ رانا پر الزام تھا کہ انہوں نے اولی حکومت کے خلاف احتجاج میں پارلیمنٹ کی بحالی کے فیصلے کے بدلے حکومت میں قریبی رشتہ دار کے لیے وزارتی عہدہ مانگنے کا مطالبہ کیا تھا۔ یہاں تک کہ ان پر سفیروں اور آئینی تقرریوں میں حصہ لینے کا بھی الزام لگایا گیا۔رانا نے تاہم ان الزامات کی تردید کی اور دعویٰ کیا کہ انہوں نے مخلوط حکومت سے گجیندر ہمل کو تعینات نہ کرنے کو کہا تھا۔

اہم بات یہ ہے کہ دیوبا حکومت آئینی بنچ کے 12 جولائی کے حکم کے مطابق تشکیل دی گئی تھی۔ ایک تاریخی فیصلہ لیتے ہوئے رانا کی سربراہی میں بنچ نے نہ صرف کے پی شرما اولی کو عہدے سے ہٹا دیا بلکہ دیوبا کو نیا وزیر اعظم بنانے کا حکم بھی دیا۔ انہوں نے 2 جنوری 2019 کو اوم پرکاش مشرا کی جگہ نیپال کے چیف جسٹس کے عہدے پر فائز کیا۔

Recommended