Urdu News

نیپال: سپریم کورٹ کے ذریعہ20 وزراکی تقرری منسوخ

نیپالی وزیر اعظم کے پی شرما اولی

نیپال: سپریم کورٹ کے ذریعہ20 وزراکی تقرری منسوخ، اولی کو صدمہ

کاٹھمنڈو ، 23 جون (انڈیا نیرٹیو)

 نیپال میں سیاسی بحران کے درمیان مقامی سپریم عدالت نے وزیر اعظم کے پی شرما اولی کے کابینہ کے20 وزراکی تقرری کوغیرآئینی قراردیتے ہوئے منسوخ کرکے سرکار کوجھٹکادیدیا ہے 

نیپال میں منگل کے روز سیاسی بحران اس وقت مزید گہرا ہوگیا جب سپریم عدالت کے اس فیصلہ کوملک کی سیاست میں انتہائی چونکا دینے والاقراردیاگیا۔

معلومات کے مطابق چیف جسٹس چولندر شمشیر رانا اور جسٹس پرکاش کمار دھونگنا پر مشتمل ڈویڑن بنچ نے کہا کہ ایوان کی تحلیل کے بعد کابینہ میں توسیع غیر آئینی ہے ، لہذا وزیر اپنا فرض نبھا نہیں سکتا۔ فیصلے کے بعد اپنے عہدے سے محروم ہونے والے دو نائب وزرائے اعظم جنتا سماج وادی پارٹی کے راجیندر مہتو اور اولی کے سی پی این-یو ایم ایل کے رگھوبیر مہاسیت ہیں۔ مہاسیت وزیر خارجہ بھی تھے۔

اس حکم کے ساتھ ہی اولی کابینہ میں وزیر اعظم سمیت پانچ وزرا باقی رہ گئے ہیں۔ جس میں نائب وزیر اعظم اور وزیر خزانہ بشنو پڈیل ، وزیر تعلیم کرشنا گوپال شریستھا ، وزیر مینوفیکچرنگ بسنت نمبانگ اور وزیر قانون لیلاناتھ شریسٹھ شامل ہیں۔ عدالت نے 7 جون کو سینئر ایڈووکیٹ دنیش ترپاٹھی سمیت 6 افراد کی جانب سے دائر درخواستوں پر اپنا فیصلہ سنایا۔ 

سینئر ایڈوکیٹ ترپاٹھی نے کہا ، سپریم کورٹ نے ایک عبوری حکم جاری کیا ہے جس میں ایوان کی تحلیل کے بعد وزرا کو کام نہیں کرنے دیا جائے گا۔ 

درخواست گزاروں نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ چوں کہ انتخابات کے اعلان کے بعد حکومت نگراں منصب پر رہ گئی ہے ، لہذا آئین ایسے وزیر اعظم کو نئے وزراکی تقرری کی اجازت نہیں دیتا ہے۔

Recommended