اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائیرلبید نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب دعویٰ کیا ہےکہ انہوں نے مخلوط حکومت کے لیے درکار حمایت حاصل کرلی ہے جس کے بعد وہ جلد ہی حکومت کی تشکیل کا اعلان کریں گے۔ نئی مخلوط حکومت کے قیام کے بعد اسرائیل میں مسلسل 12 سال سے اقتدار پر قابض بنیامین نیتن یاھو رخصت ہو جائیں گے۔یائیرلبید نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا کہ حکومت کی تشکیل کے لیے دی گئی مہلت کے خاتمے سے کچھ دیر قبل انہیں اور صدر مملکت کو بتایا گیا کہ ہم حکومت کی تشکیل میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
اسرائیل میں نئی تشکیل پانے والی حکومت میں 49 سالہ انتہا پسند لیڈر نفتالی بینیٹ کو باری باری وزارت عظمیٰ کا منصب سونپنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
یائیر لبید نے کہا کہ نئی مخلوط حکومت تمام اسرائیلیوں کی برابر خدمت کرے گی۔ جن لوگوں نے ان کی جماعت کو ووٹ نہیں دیا وہ بھی ہمارے ہی شہری ہیں۔ ہم اپنے سیاسی مخالفین کا بھی احترام کریں گے۔ اسرائیلی سماج کو متحد رکھنے کے لیے جہاں تک ضروری ہوا اقدامات کیے جائیں گے۔یائیرلبید نے اسرائیلی صدر روف ریفلین کو بھی فون کیا۔ اس وقت وہ تل ابیب میں ایک فٹ بال میچ دیکھ رہے تھے۔
یائیرلبید نے مخلوط حکومت کی تشکیل کے لیے 7 مختلف سیاسی جماعتوں سے اتحاد کیا ہے۔ ان میں نیتن یاھو کے سابق اتحادی دائیں بازو کی جماعت ’امید نو‘ کے سربراہ گیڈ عون ساعر، آوی گیڈور لایبرمین کی ’ سرائیل بیتنا‘ وزیر دفاع بینی گینٹز کی اعتدال پسند ’بلیو وائٹ‘، بائیں بازو کی لیبر پارٹی اور میریٹز پارٹی شامل ہیں۔
اسرائیل میں نئی وجود میں آنے والی حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں میں فلسطینی ریاست کے حوالے سے گہرے اختلافات موجود ہیں۔ ان میں بعض سیاسی جماعتیں فلسطینیوں کی الگ ریاست کی حمایت کرتی ہیں مگر زیادہ تر اس کی مخالف ہیں۔
اسرائیل میں عرب برادری کے نمائندہ اتحاد نے بھی کل بدھ کے روز اسرائیل میں مخلوط حکومت میں شمولیت کا اعلان کیا ہے۔ عرب اتحاد کی قیادت اس وقت منصور عباس نامی ایک عرب رکن کنیسٹ کر رہے ہیں جن مذہبی جماعت اخوان المسلمون کی فکر سے متاثر ہیں۔
عرب اتحاد کے پاس اسرائیلی کنیسٹ میں 4 نشستیں ہیں جن کے ساتھ وہ یائیرلبید کی قیادت میں تشکیل پانے والے اتحاد میں شامل ہو رہے ہیں۔ یائیرلبید کے پاس بدھ کی رات 11 بج کر59 منٹ کا وقت تھا جس میں انہیں حکومت کی تشکیل کے لیے درکار ارکان کی حمایت حاصل کرنا تھی۔منصور عباس نے ایک بیان میں کہا کہ ہم نے یائیرلبید کے ساتھ مخلوط حکومت میں شمولیت کے لیے ایک معاہدہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد اسرائیلی سوسائٹی میں عرب اقلیت کے مفادات کےلیے کام کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومتی اتحاد نے عرب برادری کی بہبود کے لیے خصوصی بجٹ فراہم کرنے اور اسرائیل میں عربوں کے خلاف جاری جرائم کی روک تھام کی حمایت کی ہے۔