سعودی وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ (ان کے ملک کا) لبنان کے ساتھ کوئی بحران نہیں ہے بلکہ ایران کے آلہ کاروں کی بالادستی کی وجہ سے یہ ملک بحران کی زد میں ہے۔وہ جی 20 سربراہ اجلاس کے موقع پرالعربیہ سے گفتگو کررہے تھے۔انھوں نے کہا کہ لبنان کو ایسی جامع اصلاحات کی ضرورت ہے جن کے نتیجے میں عرب دنیا میں اس کی خودمختاری، طاقت اور پوزیشن بحال ہو۔انھوں ں ے کہا کہ ”لبنان میں سیاسی نظام پرحزب اللہ کاغلبہ ہمیں پریشان کرتا ہے اور لبنانی مسئلہ سے نمٹنے کو بے کاربنا دیتاہے۔ان کا کہنا تھا کہ ”ہم لبنان میں مداخلت نہیں کرتے اور نہ ہی اس کے بارے میں کچھ حکم دیتے ہیں۔“
شہزاد فرحان نے واضح کیا کہ سعودی عرب جامع اصلاحات کی جانب کسی بھی ایسی کوشش کی حمایت کرے گا جس سے عرب دنیا میں لبنان کا مؤقف بحال ہواورلبنانی مسئلے پر بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ بات چیت جاری رہے۔اس سے قبل سعودی وزیرخارجہ نے ایک اور انٹرویو میں کہا کہ لبنان کے ساتھ نئے بحران کا آغازاس ملک کے سیاسی سیٹ اپ ہی سے ہوا ہے۔اس کوایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپ حزب اللہ کے غلبے سے تقویت ملی ہے اوراس سے مقامی سطح پرعدم استحکام کے تسلسل میں اضافہ ہوا ہے۔لبنانی وزیراطلاعات جارج قرداحی کے یمن میں عرب اتحاد کی فوجی مداخلت کے بارے میں گذشتہ ہفتے تنقیدی تبصروں کے بعدایک نئے سفارتی بحران نے جنم لیا ہے اور سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک نے اپنے اپنے دارالحکومتوں سے لبنانی سفیروں کو نکال دیا ہے جبکہ بیروت سے اپنے سفیروں کو واپس بلالیا ہے جس سے لبنان کے معاشی بحران میں اضافہ ہونے کااندیشہ ہے۔یمن کے بارے میں شہزادہ فیصل نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مملکت وہاں پہلے جامع جنگ بندی اور پھرسیاسی بات چیت کے لیے اپنے اقدام پرکاربند ہے۔