پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں رکنے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ صورتحال یہ ہے کہ پاکستان کا ایک تہائی حصہ ڈوب چکا ہے۔ 12 لاکھ سے زیادہ حاملہ خواتین ریلیف کیمپوں میں ہیں اور انہیں محفوظ ڈلیوری کے خطرے کا سامنا ہے۔پاکستان میں شدید سیلاب سے 3کرورڑافراد متاثر ہوئے ہیں۔
اب عالمی ادارہ صحت نے بھی سیلاب کے مضر اثرات سے خبردار کیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے عارضی ریلیف کیمپوں میں مقیم 12لاکھ سے زائد حاملہ خواتین کے بارے میں سب سے زیادہ تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ایسے میں ان خواتین کے سامنے محفوظ ڈیلیوری کا بحران کھڑا ہو گیا ہے۔ ان 12 لاکھ حاملہ خواتین میں سے تقریباً 70 ہزار خواتین کی پیدائش ایک ماہ کے اندر ہونی ہے۔ امدادی کیمپوں میں صحت کی امداد تک رسائی کے بحران کی وجہ سے ان خواتین کو بغیر کسی طبی مدد کے بچوں کو جنم دینا پڑے گا۔
پاکستان میں عالمی ادارہ صحت کی نمائندہ ڈاکٹر پالیتا گونارتنا مہیپال نے بتایا کہ سیلاب کی وجہ سے صحت کے تقریباً 10 فیصد ادارے تباہ ہو چکے ہیں۔ پاکستان کے صوبہ سندھ میں صحت کا پورا نظام درہم برہم ہو گیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے اپنی رپورٹ میں سیلاب کے دوران پیدا ہونے والے پاکستانی بچوں کی زندگیوں کو خطرہ قرار دیا ہے۔ درحقیقت سیلاب زدہ علاقوں میں بڑی تعداد میں لوگوں کو ریلیف کیمپوں میں رکھا گیا ہے لیکن مناسب طبی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے ان کی زندگیاں بھی خطرے میں آ گئی ہیں۔