Urdu News

عمران خان کو ہٹانے کے لیے حزب اختلاف تحریک عدم اعتماد لانے پرمتفق

عمران خان کو ہٹانے کے لیے حزب اختلاف تحریک عدم اعتماد لانے پرمتفق

اسلام آباد،04مارچ(انڈیا نیرٹیو)

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے خلاف حزب اختلاف نے ایک نیا محاذ کھول دیا ہے اور ان کی کوشش ہے کہ عمران خان کو اقتدار سے بے دخل کر دیا جائے۔ اس کے لئے انہوں نے فیسلہ کیا ہے کہ وہ وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائے گی۔ وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک قومی اسمبلی میں پیش کرنے پر حزب اختلاف میں اتفاق ہے تاہم تاحال یہ فیصلہ نہیں ہو پایا کہ یہ تحریک کون اور کب پیش کرے گا۔

متحدہ حزبِ اختلاف کی تحریک پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں شامل مسلم لیگ ن کے سیکریٹری جنرل اور ممبر قومی اسمبلی احسن اقبال نے کہا کہ پہلے یہ بھی زیرِ غور تھا کہ پہلے تحریکِ عدم اعتماد اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف لائی جائے اور پھر وزیرِ اعظم کے خلاف تاہم اب اس بات پر اتفاق ہو چکا ہے کہ تحریک عدم اعتماد خود وزیرِ اعظم کے خلاف لائی جائے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک کو اندرونی اور بیرونی خطرات ہیں اور ان خطرات سے نمٹنے کے لئیوسیع اتحاد اور یکجہتی کی ضرورت ہے جس میں موجودہ حکومت ناکام ہے۔واضح رہے عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک دو سے تین کے اندر پیش ہو سکتی ہے۔

واضح رہے حزب اختلاف کے اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہم مولانا فضل الرحمان اور پی پی پی کے صدر آصف علی زرداری کے درمیان کل شام ایک تفصیلی ملاقات ہوئی جس کے بعد دونوں رہنماؤں نے ٹیلی فون کے ذریعے ن لیگ کے قائد نواز شریف سے بھی مشاورت کی۔دوسری جانب حال ہی میں عوامی مارچ کے دوران ایک مقام پر جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پی پی پی کے رہنما بلاول بھٹو زرداری نے وزیرِ اعظم عمران خان کو استعفیٰ دینے کے لیے پانچ دن کی مہلت دی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ یا تو وہ خود ہی مستعفی ہو ج جائیں یا اسمبلی توڑ کر ہمارا مقابلہ کریں ورنہ پانچ روز میں اسلام آباد پہنچ کر ان کا بندوبست کریں گے۔واضح رہے اگر عمران حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک منظور ہو جاتی ہے تو عمران خان کو مستوفی ہونا پڑے گا اور اس کے بعد پاکستانی آئین کے مطابق صدرِ پاکستان قومی اسمبلی میں دوسری بڑی جماعت کو حکومت بنانے کی دعوت دیں گے اور اس سب سے بری جماعت کو ایوان مین اکثریت ثابت کرنی پڑے گی۔سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ اگر عدم اعتماد کی تحریک منظور ہو جاتی ہے تو حزب اختلاف کا اتحاد نئی حکومت تشکیل دے گا اور اگر دے گا تو کس کی قیادت میں دے گا یا پھر فوری طور پر انتخابات کو ترجیح دیں گے۔واضح رہے انتخابات منعقد کرانے سے پہلے انتخابی اصلاحات بھی ضروری ہیں جو نگراں حکومت بھی کرا سکتی ہے۔

Recommended