Urdu News

طالبان اور مغربی ممالک کے درمیان اوسلو مذاکرات بے نتیجہ ختم

طالبان اور مغربی ممالک کے درمیان اوسلو مذاکرات بے نتیجہ ختم

ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں طالبان اور مغربی دنیا کے درمیان تین روزہ مذاکرات بے نتیجہ ختم ہو گئے۔ مغربی ممالک نے طالبان پر انسانی حقوق کے تحفظ اور لڑکیوں کی تعلیم کو یقینی بنانے کے لیے دباؤ ڈالا لیکن طالبان نے اپنی حکومت کو تسلیم کرانے کی کوشش جاری رکھی۔

گزشتہ سال اگست میں افغانستان میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے طالبان اپنی حکومت کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں، پیر سے بدھ تک طالبان کے 15 رکنی وفد اور مغربی ممالک کے نمائندوں کے درمیان تین روزہ مذاکرات ناروے کے دارالحکومت اوسلو کے بالائی علاقوں میں برف سے ڈھکے پہاڑوں کے درمیان ایک ہوٹل میں ہوئے۔ اس دوران طالبان نے مغربی ممالک کے نمائندوں سے مطالبہ کیا کہ وہ افغانستان کی موجودہ حکومت کو تسلیم کریں۔ اس کے ساتھ افغان سنٹرل بینک کی ضبط شدہ رقم اور انسانی امداد کی بحالی کا بھی مطالبہ کیا گیا۔

اس پر مغربی ممالک کے نمائندوں نے طالبان سے واضح طور پر کہا کہ افغانستان میں انسانی امداد کی بحالی پر اسی وقت غور کیا جائے گا جب انسانی حقوق کی صورتحال بہتر ہوگی۔ اس کے علاوہ افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کا معاملہ بھی سامنے آیا۔ مغربی ممالک نے طالبان سے واضح طور پر کہا کہ افغانستان میں لڑکیوں کے تعلیمی نظام کو بھی ہر صورت یقینی بنانا ہو گا۔ مذاکرات پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہو سکا۔ طالبان کا وفد بھی بغیر کوئی بیان جاری کیے ناروے سے واپس چلا گیا۔ ناروے کی پناہ گزینوں کی کونسل کے جنرل سکریٹری جان ایگیلینڈ نے، جو مذاکرات میں شریک تھے، نے بھی افغانستان پر پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

Recommended