امریکی وزارت خارجہ نے باور کرایا ہے کہ مشرق وسطی میں واشنگٹن کی سیکورٹی شراکت داری باقی ہے۔منگل کے روز مشرق وسطی میں سیکورٹی کے حوالے سے ایک کانفرنس سے خطاب میں امریکی نائب وزیر خارجہ کے معاون جوئی ہڈ کا کہنا تھا کہ "ہم جہاز رانی کی آزادی کو یقینی بنانے کے پابند ہیں تا کہ عالمی معیشت کو غیر مستحکم ہونے سے بچایا جا سکے"۔
انہوں نے باور کرایا کہ صدر جو بائیڈن مشرق وسطی میں امریکی عسکری وجود کو ختم کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ ہڈ کا کہنا تھا کہ "خطے میں ہماری مستقل فوجی موجودگی 70 برس سے زیادہ عرسے سے ہے،،، یہ بنیادی حقیقت ہر گز تبدیل نہیں ہو گی"۔اس سے قبل امریکی وزارت دفاع (پینٹاگان) یہ باور کرا چکی ہے کہ مشرق سطی میں جاری ایرانی خطرات امریکی اور بین الاقوامی افواج کے لیے محلِ انتباہ ہے۔ آبی گزر گاہوں اور آبناؤں کا تحفظ ناگزیر امر ہے جب کہ عدم استحکام کے اسباب مسلسل موجود ہیں۔
امریکی بحریہ کی مرکزی کمان (ففتھ فلیٹ) کے ترجمان کمانڈر ٹیم ہوکنز نے منگل کے روز عربی روزنامے الشرق الاوسط کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ خلیج عربی کے پانی میں بین الاقوامی جہاز رانی کے علاقے کو درپیش بڑھتے ہوئے ایرانی خطرات اس بات کے متقاضی ہیں کہ چوکنا رہ کر بین الاقوامی تعاون کو جاری رکھا جائے۔ اس طرح مذکورہ خطرات کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔گذشتہ چند ماہ کے دوران میں خطے کی آبی گزر گاہوں میں متعدد حملے دیکھے گئے۔ ان حملوں کی لپیٹ میں کئی بحری جہاز آئے۔واشنگٹن اور کئی دیگر ممالک ایران پر الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ وہ عالمی بحری جہاز رانی کے لیے خطرات پیدا کر رہا ہے۔ یہ کارروائیاں سمندر میں ایرانی پاسداران انقلاب اور اس کی کشتیوں کی نقل و حرکت اور خطے میں تہران نواز بعض ملیشیاؤں کے ذریعے انجام دی جاتی ہیں۔