Categories: عالمی

پاکستان پربنگلہ دیش کی سرزمین سے بھارت کے خلاف نئی سازش کاالزام

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
ڈھاکہ/ کولکاتہ، 12 نومبر (انڈیا نیرٹیو)</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
بنگلہ دیش کے وجود میں آنے کے بعد سے بھارت کے خلاف مسلسل سرگرم پاکستان اب بنگلہ دیش کی سرزمین کو استعمال کرتے ہوئے ایک نئی سازش کے فراق میں ہے۔ پاکستان بنگلہ دیش کے سرحدی علاقوں میں سرگرم ہو کر بھارت کے خلاف اپنی مذموم مہم چلا رہا ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
بنگلہ دیشی دانشوروں کے مطابق پاکستان کے اس آپریشن کا مقصد سرحدی علاقوں کے ذریعے بھارت میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کو فروغ دینا اور جعلی کرنسی پھیلانا ہو سکتا ہے۔ حالیہ دنوں میں ڈھاکہ میں پاکستانی ہائی کمیشن نے بنگلہ دیش کے سرحدی علاقوں کے عوامی نمائندوں کو عربی زبان میں لکھی ہوئی کچھ کتابیں بھیجی ہیں، جن میں قرآن شریف کی آیات کندہ ہیں۔ ان کتابوں میں اپنے مذہب پر وفادار رہنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ یہی نہیں لٹریچر کے ساتھ بنگلہ دیش میں پاکستانی ہائی کمشنر کے وزیٹنگ کارڈز بھی بھیجے جا رہے ہیں تاکہ اگر کوئی ان کتابوں کو پڑھنے کے بعد دلچسپی رکھتا ہو تو وہ براہ راست پاکستانی ہائی کمشنر سے رابطہ کر سکتا ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
بتایا گیا ہے کہ ہندوستان-بنگلہ دیش کے پیٹروپول سرحد کے ساتھ بیناپول میونسپل کارپوریشن کے میئر محمد اشرف عالم لٹن کو پاکستانی ہائی کمیشن سے کچھ ایسا ہی لٹریچر ملا ہے۔ اس کے پیچھے پاکستان کے مقاصد کا انکشاف کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستھان سماچار کو بتایا کہ سرحدی علاقوں میں تقریباً تمام سرگرمیاں عوامی نمائندوں کی نگرانی میں ہوتی ہیں۔ بھارت میں جعلی کرنسی اسمگل کرنے والوں کے ساتھ کچھ عوامی نمائندوں کی ملی بھگت کے الزامات سامنے آ ئے ہیں۔ ستاکشیرا سرحد سے لے کر تقریباً تمام سرحدی علاقوں تک بنگلہ دیشی ہمدرد ایسی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ مذہبی جذبات بھڑکا کر پاکستان بھارت کے خلاف شیڈو وار شروع کرنے کی سازش کر رہا ہے۔ اسی لیے عربی زبان میں لکھی گئی کتابیں تقسیم کی جا رہی ہیں تاکہ کسی کو پاکستان کے مقصد کے بارے میں کچھ اندازہ نہ ہو۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 30 اکتوبر کو پاکستانی ہائی کمیشن کی جانب سے عربی زبان میں لکھی گئی کتاب ”علامہ ول کلام“ انہیں بھجوائی گئی تھی۔ یہ کتاب اس طرح تیار کی گئی ہے۔ جس طرح کوئی بھی متقی مسلمان اسے دیکھ کر تعظیم سے سر جھکا لے۔ کتاب کے ساتھ ہائی کمشنر کا وزیٹنگ کارڈ اور موبائل نمبر بھی بھیج دیا گیا ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
لٹن کے مطابق، پاکستان چاہتا ہے کہ سرحدی علاقوں کے بنگلہ دیشی نمائندوں کو "مسلم-مسلم، بھائی بھائی " کے جذبات کو جگا کر بھارت کے خلاف استعمال کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارت اور بنگلہ دیش کی حکومتیں پاکستان کے اس انٹیلی جنس مشن کے بارے میں چوکنا نہ ہوئیں تو خطے کے امن و استحکام کے لیے بڑا خطرہ ہو سکتا ہے۔ بنگلہ دیش میں پاکستان کی طرف سے 1971 کی نسل کشی کو یاد کرتے ہوئے لٹن کہتے ہیں – ' ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ان پاکستانیوں نے اسلام کے نام پر تیس لاکھ بنگالیوں کو قتل کیا تھا اور کروڑوں لوگوں پر ظلم کیا تھا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
دوسری جانب بنگلہ دیش کے معروف ادیب اور سینئر صحافی شہریار خان مذہبی لٹریچر کی تقسیم کو غلط نہیں سمجھتے۔ ان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور ایران جیسے ممالک میں بھی قرآن شریف کے نسخے تقسیم کیے جاتے رہے ہیں لیکن شہریار یہ یاد دلانا نہیں بھولتے کہ دوسرے ممالک اور پاکستان کی جانب سے مذہبی لٹریچر کی تقسیم کا مقصد ایک ہی نہیں ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
شہریار کے مطابق یہ ممکن نہیں کہ پاکستان ایسا صرف مذہبی پروپیگنڈے کے لیے کر رہا ہو۔ شہریار کا کہنا ہے کہ پاکستان کی آئی ایس آئی کئی مقاصد کے ساتھ کام کرتی ہے۔ آئی ایس آئی بھارت میں جعلی نوٹوں کے پھیلاؤ میں براہ راست ملوث رہی ہے، یہ بات مشہور ہے۔ شہریار یاد کرتے ہیں کہ کس طرح بنگلہ دیش میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک اہلکار کو 2015 میں جعلی بھارتی کرنسی کے کاروبار میں ملوث ہونے کے بعد ملک چھوڑنے پر مجبور کیا گیا تھا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
شہریار خان کے مطابق، پاکستان اور آئی ایس آئی صرف جعلی کرنسی نوٹ ہی نہیں پھیلا رہے ہیں بلکہ بنگلہ دیش کی سلامتی کے لیے ایک بڑا خطرہ پیداکررہے ہیں جو بنگلہ دیش میں روہنگیا کو ہتھیار فراہم کررہے ہیں۔ایسے میں خطرے کو بروقت سمجھنا اور اس کے خلاف کارروائی کرنا ضروری ہے۔ اس معاملے میں بھارت اور بنگلہ دیش دونوں کو ہوشیار رہنا چاہیے اور پاکستان کی سازش کو بروقت ناکام بنانے کے لیے ضروری کارروائی کرنی چاہیے۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago