اسلام آباد، 2 فروری (انڈیا نیرٹیو)
پاکستان میں اقلیتوں پر حملے رکنے کا نام نہیں لے رہے۔ پشاور میں دن دہاڑے پجاری کے قتل کے بعد اب صوبہ سندھ میں ہندو تاجر کے قتل کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
صوبہ سندھ کے ضلع گھوٹکی کے شہر ڈہرکی سے دو کلومیٹر دور ہندو تاجر ستن لال کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ ستان لال کاٹن فیکٹری اور فلور مل کا افتتاح کرنے موقع پر گئے تھے۔ اس واقعے کے بعد ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں ستن لال نے الزام لگایا ہے کہ کچھ لوگ اسے جان سے مارنے، اس کے بازو اور ٹانگیں کاٹ کر آنکھیں اڑا دینے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ وہ اسے پاکستان چھوڑنے کا کہہ رہے ہیں۔ ستن نے کہا کہ وہ پاکستان سے ہے اور وہیں مرنا چاہتا ہے لیکن ہتھیار نہیں ڈالوں گا۔
ستن لال نے کہا تھا کہ سڑک کے کنارے کی زمین اس کی ہے وہ اسے کیوں چھوڑے؟ ستن لال نے چیف جسٹس آف پاکستان اور دیگر حکام سے اپنی حفاظت کی اپیل کی تھی۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ ڈاہر برادری سے تعلق رکھنے والے بااثر افراد نے ستن لال کو گولی ماری ہے۔ ستن لال کے قتل کے خلاف لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور مظاہرہ کیا۔ اس دباؤ کے بعد پولیس نے ملزم بچل ڈاہر اور اس کے ساتھیوں کو گرفتار کر لیا۔پاکستان مسلم لیگ (نواز) کے ایم ایل اے کھیل داس کوہستانی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں پاکستان کا امیج خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔