اگر انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کا پروگرام رواں سال جنوری کے آخر یا فروری کے اوائل تک بحال نہ ہوا تو رواں مالی سال کے اختتام تک ایک مکمل بحران پاکستان کی معیشت کے دروازے پر دستک دے گا۔پالیسی ریسرچ گروپ کے مطابق پاکستان کو رواں مالی سال کی دوسری ششماہی میں غیر ملکی قرضوں کی مد میں 8.638 بلین امریکی ڈالر کی بڑی رقم واپس کرنی ہوگی، گزشتہ چار میں غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی میں 399 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
بیرونی شعبے کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر اگر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا پروگرام جنوری کے آخر یا فروری 2022 کے اوائل تک بحال نہیں ہوتا ہے تو پھر ایک مکمل بحران پاکستان کی مشکلات کا شکار معیشت کے دروازے پر دستک دے گا۔ رپورٹ کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ(CAD) اور سعودی عرب سے 3 بلین امریکی ڈالر کی فراخدلی سے ڈالر کی آمد کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے درمیان، پہلی ششماہی (جولائی-دسمبر) میںIMF سے 2 بلین امریکی ڈالر، انٹرنیشنل یورو بانڈ کے ذریعے 1 بلین امریکی ڈالر تھا۔ اس عرصے میں، 31 دسمبر 2021 تک اسٹیٹ بینک آف پاکستان(SBP) کے پاس غیر ملکی کرنسی کے ذخائر 17.6 بلین امریکی ڈالر تھے۔
جولائی 2021 میں اسٹیٹ بینک کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر 17.8 بلین امریکی ڈالر تھے۔ پالیسی ریسرچ گروپ کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ نہیں ہو سکا۔ پاکستان اس وقت مالیاتی چیلنجوں سے دوچار ہے کیونکہ ملک کا تجارتی خسارہ بلند ہو رہا ہے۔ مہنگائی بڑھ رہی ہے اور حکومت کو آئی ایم ایف کے بعض مطالبات کو پورا کرنے کے لیے ٹیکسوں میں اضافے کے لیے منی بجٹ لانا پڑا۔