(خصوصی رپورٹ: نیوز انٹرونشن)
پاکستانی مقبوضہ کشمیر کے علاقے تتہ پانی،ساوہبجلی کی غیر اعلانیہ طویل لوڈشیڈنگ،وولٹیج کی کمی،فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ بنک چارجز،جی ایس ٹی سمیت دیگر ٹیکسوں اور اوور بلنگ کے خلاف شہریوں کا سابق وزیر اعظم سردار عبدالقیوم نیازی کے حلقہ انتخاب میں واقع تتہ پانی ہجیرہ اور تتہ پانی مدارپوراہم دفاعی روڈزبلاک کرکے احتجاجی مظاہرہ،مسافروں،مریضوں اور خواتین کو شدید مشکلات کا سامنا،اے سی ہجیرہ سے مظاہرین کے کامیاب مذاکرات،مظاہرین کی جانب سے اصلاح احوال کے لیے 10 دن کی ڈیڈ لائن کے ساتھ 23 جون تک احتجاج موخر کرنے کا فیصلہ۔
تفصیلات کے مطابق بجلی کی غیر اعلانیہ طویل لوڈشیڈنگ،وولٹیج کی کمی،فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ بنک چارجز،جی ایس ٹی سمیت دیگر ٹیکسوں اور اوور بلنگ،ساوہ بوکڑہ پل کی عدم تعمیر سمیت دیگر مسائل کے حل نہ ہونے کے خلاف شہریوں نے پیر کوعلی الصباح سابق وزیر اعظم سردار عبدالقیوم نیازی کے حلقہ انتخاب میں واقع تتہ پانی ہجیرہ اہم دفاعی روڈ کو ساوہ۔بوکڑہ پل،تاہی،جھاوڑہ،ناطر،بٹل سمیت متعدد علاقوں میں رکاوٹیں کھڑہ کرکیبلاک کیا اور احتجاجی مظاہرہ کیا،جس کے نتیجے میں تتہ پانی ہجیرہ روٹ پرمسافروں،مریضوں اور خواتین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا،اس موقع پر مظاہرین نے محکمہ برقیات اور واپڈا حکام کے خلاف شدید نعرے بازی کی،احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھاکہ جموں کشمیر میں بجلی کی پیداوار 4000 زائد میگاواٹ ہے جبکہ یہاں کی ضرورت صرف 4 سو میگاواٹ ہے، بجلی کی پیداوار میں خود کفیل ریاست کو خود بجلی دستیاب نہیں،گھنٹوں طویل لوڈ شیڈنگ معمول بن چکا ہے جو کہ تشویش ناک صورتحال ہے،ہمارے اپنے پیاروں کی قبریں تک منگلا ڈیم میں ڈبو کر قربانیاں دی ہیں،جن کا صلہ ہمیں لوٹ مار کی صورت میں مل رہا ہے،کشمیر کو فی الفور لوڈشیڈنگ سے مستثنی قرار دیا جائے،۔
بجلی کی وولٹیج کم ہونے سے موٹریں،پنکھے،ریفریجیٹر اور دیگر برقی آلات کے جلنے سے نقصان ہورہا ہے،مظاہرین کا کہنا تھا کہ کشمیر میں کہیں بھی فیول پر بجلی پیدا نہیں کی جارہی،عرصہ دوسال سے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ ٹیکس کی مد میں عوام کو لوٹا جارہا ہے،کٹھ پتلی حکومت آزاد جموں کشمیر حکومت پاکستان سے معاملہ اٹھائے اور اس بہیمانہ ٹیکس کا جموں کشمیر کے شہریوں سے بوجھ اٹھانے کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھائے جائیں،جی ایس ٹی، کرایہ میٹر اور بنک چارجز سمیت دیگر ٹیکسز کی بھرمار سے عام شہری کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جارہا ہے،ساوہ بوکڑہ پل کی تعمیر میں تاخیری حربے اختیار کیے جارہے ہیں کئی شہری اس قاتل پر لقمہ اجل بن گئے متعدد معذور ہوچکے،سابقہ لیگی حکومت کے دور میں سالانہ ترقیاتی پروگرام میں اس پل کی تعمیر کا بتایا گیا لیکن کچھ نہ ہوسکا،نئی حکومت بھی طفل تسلیاں دے رہی ہے،ہم مطالبہ کرتے ہیں فی الفور آزاد جموں کشمیر سے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کرکے یہاں بجلی کی ترسیل کو مکمل بناکر خطہ کو لوڈشیڈنگ سے مستثنی قراردیا جائے،وولٹیج کی کمی کو ہنگامی بنیادوں پر پورا کیا جائے تاکہ شہریوں کا نقصان نہ ہو،فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ ٹیکس سمیت دیگر ٹیکسوں اور اوور بلنگ کا فوری خاتمہ کیا جائے اور عوام کو ریلیف دیا جائے،ساوہ بوکڑہ پل کی فی الفور تعمیر کو یقینی بنایا جائے،مقررین کا مزید کہنا تھا کہ اگر دس دن میں مطالبات کوتسلیم کرکے ریلیف نہ دیا گیا تو تتہ پانی ہجیرہ اور تتہ پانی مدارپور اہم دفاعی شاہراہوں کو مکمل بند کرکے غیر معینہ مدت تک ہڑتال اور دھرنا دیا جائے گا جس کی مکمل ذمہ داری انتظامیہ اور حکومت پر ہوگی، دریں اثناء اسسٹنٹ کمشنر ہجیرہ ولید انور،تحصیلدار ہجیرہ راجہ ایاز نثار،نائب تحصیلدارمحمد غیاث،ڈی ایس پی پونچھ پرویز حمید، ایکسئین برقیات ہجیرہ سردار اظہر،ایس ڈی او شاہرات سید آفتاب حسین شاہ بخاری،پولیس آفیسروقار احمد ہمراہ نفری ساوہ پہنچے اور مظاہرین کی ایکشن کمیٹی ممبران سردار اعظم ضیاء،سردار طاہر بشیر،سردار ادریس،یاسف غازی،نعمان کشمیری انجم علی سے مذاکرات کیے،اس موقع پر اے سی ہجیرہ سے مظاہرین کے مطالبات اور درست اور جائز قرار دیتے ہوئے کہا کہ جملہ مطالبات عوامی نوعیت کے ہیں،میرا تعلق بھی اسی حلقہ انتخاب سے ہے،عوامی مشکلات کو کم کرنے کے لیے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں،ساوہ پل کی تعمیر کا منصوبہ بھی بجٹ کا حصہ ہے جلد اسکی تعمیر کو یقینی بناکرعوام کو ریلیف دیاجائے،۔اے سی ہجیرہ سے مظاہرین کے کامیاب مذاکرات کے بعد مظاہرین کی جانب سے 10 دن کی ڈیڈ لائن کے ساتھ 23 جون تک احتجاج موخر کردیا گیا۔