Urdu News

پرانے پاکستان کے دن لوٹنے والے ہیں تو پرانے لیڈر بھی مرکز اقتدار میں آئیں گے نظر

شہباز شریف، لیڈر پاکستان مسلم لیگ

متحدہ اپوزیشن کو 342 رکنی قومی اسمبلی میں 174 ارکان کی حمایت حاصل

اسلام آباد10اپریل (انڈیا نیرٹیو)

تین سال سے اپوزیشن میں بیٹھے لیڈر آج 'پرانے پاکستان' کی طرف لوٹنے کی باتیں کر رہے ہیں۔ پرانے پاکستان کے دن لوٹنے والے ہیں تو پرانے لیڈر بھی مرکز اقتدار میں نظر آئیں گے۔ ہاں نواز شریف بھی جلاوطنی چھوڑ کر وطن واپس آسکتے ہیں۔ پاکستان کی طاقت ان کے خاندان کے پاس واپس آگئی ہے۔

نئی حکومت میں دوسرا مرکزی کردار آصف علی زرداری کاہوگا۔ وہ پاکستان کے صدر اور مرکزی اپوزیشن جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سرپرست رہے ہیں۔ پاکستان کی سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو ان کی اہلیہ تھیں۔ ان کے بیٹے بلاول بھٹو پاکستان کی سیاست میں تیزی سے ابھرے ہیں۔ زرداری شاید نئی حکومت میں عہدہ نہ لیں لیکن بلاول کو اہم کردار مل سکتا ہے۔ زرداری کے خلاف بدعنوانی کا مقدمہ زیر بحث رہا۔ عمران نواز اور زرداری دونوں خاندانوں پر بہت جارحانہ تھا۔ ایسے میں جب حکومت کے خلاف ناراضگی بڑھنے لگی تو اپوزیشن کی بڑی جماعتوں نے مل کر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے نام سے ایک اتحاد بنایا۔ اس میں زرداری کا بڑا کردار تھا۔

69 سالہ مولانا فضل الرحمان اپوزیشن کا تیسرا بڑا چہرہ ہیں۔ وہ پاکستان کی سب سے بڑی مذہبی جماعت اور سنی بنیاد پرست جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ ہیں۔ ان کے والد خیبرپختونخوا ہ کے وزیراعلیٰ رہ چکے ہیں۔ وہ طالبان کے حامی کے طور پر جانے جاتے ہیں لیکن حالیہ برسوں میں وہ ایک اعتدال پسند کے طور پر ابھرے ہیں۔ وہ عمران کے سخت مخالف رہے ہیں اور صدارتی انتخاب بھی لڑ چکے ہیں۔ ان کے سیاسی قد کاٹھ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ نواز شریف کی حکومت نے مولانا کو مرکزی وزیر کا درجہ دیا تھا۔

قومی اسمبلی کی موجودہ مدت اگست 2023 میں ختم ہونی تھی۔ شہباز شریف ملک کے نئے وزیراعظم منتخب ہو سکتے ہیں۔ شہباز شریف نے کہا ہے کہ نئی حکومت انتقام کی سیاست نہیں کرے گی۔ اعتماد کے ووٹ کے اعلان کے بعد شہباز شریف نے کہا کہ میں ماضی کی تلخیوں میں واپس نہیں جانا چاہتا۔ ہمیں یہ بھول کر آگے بڑھنا ہے۔ ہم کوئی انتقامی کارروائی یا ناانصافی نہیں کریں گے۔ ہم کسی کو بلاوجہ جیل نہیں بھیجیں گے۔

اعتماد کے ووٹ کے نتیجے کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے صدر بلاول بھٹو زرداری نے ملکی تاریخ میں پہلی بار کسی وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پاس ہونے پر ایوان کو مبارکباد دی۔ ہفتہ کو رات گئے ووٹنگ میں متحدہ اپوزیشن کو 342 رکنی قومی اسمبلی میں 174 ارکان کی حمایت حاصل ہوئی جو کہ وزیراعظم کو ہٹانے کے لیے درکار 172 اکثریت سے زیادہ ہے۔ عمران خان پاکستان کی تاریخ کے پہلے وزیر اعظم ہیں جنہیں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹایا گیا ہے۔

Recommended