اسلام آباد،12اگست(انڈیا نیرٹیو)
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ محمود خان اور امریکی سفیر کے درمیان گزشتہ ہفتے پشاور میں ہونے والی ملاقات کی وجہ سے امریکی سفیر اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے درمیان (ویڈیو) ملاقات کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ اس تبدیلی کو پی ٹی آئی کی سوچ کی تبدیلی کے ساتھ امریکہ پر تنقید کے معاملے میں ایک اور یو ٹرن سمجھا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ حکومت سے بے دخل کیے جانے کے بعد عمران نے اپنا نمائندہ واشنگٹن بھیجا تھا تاکہ معاملات میں خلیج کو دور کیا جا سکے لیکن امریکی حکام نے اسے نظرانداز کیا اور کسی دلچسپی کا اظہار نہیں کیا۔ نتیجتاً عمران خان نے امریکا پر اپنا غصہ بڑھا دیا اور سازش کا راگ الاپنا شروع کیا۔
خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ محمودخان کو عمران خان کا قریبی ساتھی سمجھا جاتا ہے اور انہوں نے امریکی سفیر کے ساتھ بالمشافہ ملاقات کی تھی، امریکی سفیر نے بھی کے پی حکومت کو 36 گاڑیوں کا تحفہ دیا تھا۔ذرائع کے مطابق عمومی طور پر ایسے روابط کی فوری طور پر تصدیق نہیں کی جاتی تاوقتیکہ فریقین اطمینان بخش محسوس کریں لیکن بالآخر تصدیق کر دی جاتی ہے۔دونوں شخصیات کے درمیان ہونے والے رابطے نے سیاسی اور سفارتی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے۔ اگرچہ دونوں طرف سے ملاقات کی تصدیق نہیں ہوئی لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ عموماً پہلے معاملہ خفیہ رکھا جاتا ہے اور تردید کی جاتی ہے اور بعد میں یہ باتیں درست ثابت ہو جاتی ہیں۔
میڈیا رپورٹ میں حال ہی میں پارٹی رہنماؤں نے عمران پر زور دیا کہ وہ تعلقات کی بحالی کے لیے ایک اور کوشش کریں، امریکی سفارتی ٹیم بھی ایسے رابطے کے لیے تیار تھی اور اس کے بعد کے پی کے وزیراعلیٰ نے تعلقات میں جمی برف کو پگھلانے کیلئے امریکی سفیر کے دورے کا فائدہ اٹھایا اور انہیں عمران خان سے رابطے پر قائل کر لیا۔ ایک قابل بھروسہ ذریعے نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی سفیر اور عمران خان کے درمیان بات چیت 4 اگست کو پونے دو سے سوا دو کے درمیان ہوئی۔رابطہ کرنے پر امریکی سفارت خانے کے ترجمان نِک ہرش نے بات چیت کی تصدیق نہیں کی اور کہا کہ ہم نجی سطح پر ہونے والی سفارتی بات چیت پر تبصرہ نہیں کرتے جیسا کہ امریکی سفیر اور کے پی کے وزیراعلیٰ کے درمیان ہوئی۔