سندھ ،15؍جولائی
پاکستان کے صوبہ سندھ کے کچھ حصوں میں سندھی نوجوان بلال کاکا کی ہلاکت پر احتجاجی ریلیاں اور مظاہرے کیے گئے، جسے کچھ دن قبل حیدر آباد کے قاسم آباد میں ایک ہوٹل میں افغانوں کے ہاتھوں قتل کیا گیا تھا۔بلال کاکا کو عید الاضحی کے موقع پر کھانے کے بل پر ریسٹورنٹ میں پٹھانوں نے گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔ مقامی میڈیا کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ حیدرآباد بائی پاس کے قریب وڈھو واہ کے قریب سپر سلاطین ہوٹل میں کھانے کے بل پر جھگڑے کے بعد ہوٹل مالکان نے مبینہ طور پر بلال کاکا کو گولی مار کر ہلاک اور ان کے دو دوستوں کو زخمی کر دیا، جو حیدرآباد کے مقبول ترین علاقوں میں سے ایک ہے۔
مقامی میڈیا کی خبر کے مطابق، پورییات تحریک نے حیدرآباد پریس کلب کے سامنے مظاہرے کیے جہاں مقررین نے کہا کہ ملک کے قیام کے بعد سے سندھ میں سندھیوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔مقامی میڈیا کے مطابق غیر قانونی افغان باشندے منشیات اور بھاری شرح سود پر قرضے دینے میں ملوث ہیں۔ اس میں مزید بتایا گیا کہ وہ سندھی نوجوانوں کے قتل میں بھی ملوث تھے۔مقامی میڈیا نے مزید نشاندہی کی کہ پولیس حکام اور دیگر قانون نافذ کرنے والے محکمے ایسے عناصر کے خلاف کارروائی نہیں کرتے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلال کاکا کا کیس صرف ایک الگ تھلگ کیس نہیں ہے بلکہ یہ باہر کے لوگوں کی سندھ میں آمد کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں بیرونی لوگوں کی آمد سے نجات کا واحد راستہ پرامن سیاسی تحریکیں ہیں۔دریں اثناء سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے چیئرمین اور سندھ ایکشن کمیٹی کے کنوینر سید جلال محمود شاہ نے کہا کہ سندھ میں امن و امان کا مسئلہ سندھ میں رہنے والے افغانوں اور دیگر علاقوں سے سندھ آنے کی وجہ سے بڑھ رہا ہے۔