اسلام آباد، 23 دسمبر (انڈیا نیرٹیو)
پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں کا سلسلہ اب دارالحکومت اسلام آباد تک پہنچ گیا ہے۔ جمعہ کو جب دارالحکومت اسلام آباد میں چیکنگ کے لیے روکا گیا تو کار سوار نے خودکش بم دھماکے سے کار کو اڑا دیا۔ واقعے میں پولیس اہلکار سمیت تین افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو گئی ہے اور چھ افراد زخمی ہیں۔ واقعے میں مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات مسلسل ہو رہے ہیں۔ اب دہشت گردی نے دارالحکومت اسلام آباد میں بھی دستک دی ہے۔ جمعہ کی صبح اسلام آباد کے سیکٹر I10 میں ایک کار کے مشکوک حالت میں چلنے کی اطلاع ملی۔ پولیس نے مذکورہ مشتبہ کار کو روک کر جب پولیس اہلکاروں نے تلاشی شروع کی تو خودکش حملہ آور نے کار کے ساتھ خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ زوردار دھماکے سے گردونواح میں خوف وہراس پھیل گیا۔ خودکش حملہ آور سمیت کار میں سوار دو افراد، ایک پولیس اہلکار کے علاوہ موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔ حملے میں چار پولیس اہلکار اور دو شہری زخمی ہوئے۔ زخمیوں کو اسپتال لے جایا گیا ہے۔ زخمیوں میں سے بعض کی حالت تشویشناک ہے، اس لیے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
پولیس نے پورے علاقے کو سیل کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔ پولیس نے بتایا کہ جب پولیس نے تفتیش شروع کی تو اچانک ایک لمبا لڑکا کار میں داخل ہوا اور کار کے اندر کا بٹن دبا کر اسے اڑا دیا۔ گاڑی میں لڑکے کے ساتھ ایک خاتون بھی موجود تھی۔ ان دونوں کے ساتھ کار کی تلاشی لینے والے ایک پولیس اہلکار کی بھی موت ہو گئی۔
بتایا گیا ہے کہ کار میں اچانک دھماکے کے بعد پورے علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا۔ لوگ ادھر ادھر بھاگنے لگے۔ دھماکہ اتنا زوردار تھا کہ قریب کھڑی پولیس اور دیگر گاڑیوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔ جس جگہ دھماکہ ہوا، وہاں علاقے کے ایک مشہور ڈاکٹر کا کلینک تھا۔ اس لیے پولیس اہلکاروں کے علاوہ مریضوں اور ان کے لواحقین کی بڑی تعداد بھی وہاں موجود تھی۔ ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ کار میں کتنے لوگ سوار تھے۔ پولیس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ اسلام آباد پولیس نے ایک ریلیز ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ دھماکہ ایک خودکش بمبار نے کیا۔
ادھر دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ حال ہی میں پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع بنوں میں پاکستانی فوج نے انسداد دہشت گردی کے ایک مرکز پر قبضہ کرنے کے بعد ٹی ٹی پی کے 33 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ اسلام آباد میں ہونے والے دھماکے کو اس واقعے کے بدلے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اسلام آباد پولیس نے یہ بھی کہا ہے کہ دہشت گرد کچھ بڑا کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔