Urdu News

عمران خان نے آئی ایم ایف سے 500 ملین ڈالر کا قرض لیا

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان


عمران خان نے آئی ایم ایف سے 500 ملین ڈالر کا قرض لیا

اسلام آباد ، 18 فروری (انڈیا نیرٹیو)

 پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے ملک کو چلانے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے 500 ملین ڈالر قرض لیا ہے۔ آئی ایم ایف اور پاکستان کی وزارت خارجہ نے قرض کے معاہدے کے بارے میں آگاہ کیا۔

وزیر خارجہ ڈاکٹر حفیظ شیخ نے ٹویٹ کیا کہ کورونا کی وبا سے پیدا ہونے والے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ٹھوس کوششوں کی ضرورت ہے۔ یہ معاہدہ پاکستان کی ترقی کے لیے بہت اہم ہے۔

 آئی ایم ایف نے ایک بیان جاری کیا ہے کہ یہ پیکیج معیشت کی حمایت ، قرض کے استحکام کو یقینی بنانے اور ساختیاتی اصلاحات کو آگے بڑھانے کے لیے توازن پیدا کرتا ہے۔آئی ایم ایف نے تصدیق کی  ہے کہ یہ معاہدے 500 ملین ڈالر کا ہے۔

آئی ایم ایف نے بیان میں مزید کہا ’توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت پاکستان کی پیش رفت کو روناکی وجہ سے عارضی طور پر رک گئی تھی۔ پاکستانی عہدیداران پرامید پالیسی کے اقدامات اور اصلاحات کے پابند ہیں ، تاکہ معاشی لچک کو مستحکم کیا جاسکے ، پائیدار ترقی ہوسکے اور ای ایف ایف کے توسط سے وقت مقررہ میں مقاصد حاصل کیے جاسکیں۔

پاکستان کے ساتھ حالیہ مذاکرات کے نتیجے میں اس مالیاتی ادارے نے منگل کی شب اعلان کیا کہ وہ اسلام آباد کے لیے اپنا قرضوں کا پروگرام بحال کر رہا ہے۔ پاکستانی وزیر خزانہ حفیظ شیخ نے اس پیش رفت کو اسلام آباد کے لیے بہت اہم قرار دیا ہے۔

2019میں پاکستان کے لیے آئی ایم ایف نے چھ ارب ڈالر کا ایک بیل آؤٹ پیکج منظور کیا تھا۔ اس کا مقصد پاکستان کی درآمدات اور برآمدات کی مالیت میں بہت زیادہ فرق کو کم کرنا اور ملک کی سکڑتی ہوئی معیشت کو سہارا دینا تھا۔ مگر صرف دو اقساط کی ادائیگی کے بعد ہی یہ پروگرام معطل کر دیا گیا تھا۔ تب آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ پاکستان اپنے ہاں ضروری اقتصادی اور مالیاتی اصلاحات متعارف کرانے میں ناکام رہا تھا۔

آئی ایم ایف کیا چاہتا ہے؟

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملک کے مرکزی بینک کی جانب سے قومی کرنسی پر کنٹرول کی پالیسی ختم کرے اور پاکستانی روپے کی قدر کا تعین فری مارکیٹ کے ذریعے کیا جائے۔ اس کے علاوہ پاکستان کو خسارے میں رہنے والے سرکاری اداروں کی نج کاری کرنا اور توانائی اور زراعت کے شعبوں میں سبسڈی بھی ختم کرنا چاہیے۔ ایسا کرتے ہوئے پاکستانی حکومت کو بجلی، گیس اور توانائی کے دیگر ذرائع کی قیمتیں پھر بڑھانا ہوں گی۔ آئی ایم ایف کا یہ بھی کہنا ہے کہ  پاکستان کو ٹیکسوں سے حاصل ہونے والی اپنی آمدنی بھی بڑھانا ہوگی۔

پاکستان مشکل فیصلے کر پائے گا؟

تقریباﹰ220 ملین کی آبادی والے ملک پاکستان کی معیشت کی کارکردگی وزیر اعظم عمران خان کی موجودہ حکومت کے دور میں 2018 میں تیزی سے کم ہوئی تھی۔ اس پس منظر میں پاکستان کو اس الزام کے ساتھ تنقید کا سامنا بھی رہا ہے کہ حکومت ملکی معیشت کی بحالی اور بہتر کارکردگی کے لیے کوئی خاطر خواہ اقدات نہیں کر پائی۔

ماہر اقتصادیات خرم شہزاد کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کا مالیاتی پروگرام معطل کیے جانے کی ایک بڑی وجہ کورونا وائرس کی وبا بھی تھی کیوں کہ دنیا بھر کی معیشتیں سست روی کا شکار تھیں اور اب بھی ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’پاکستان کو اب آئی ایم ایف کی جانب سے دیے گئے اہداف پورے کرنا ہوں گے۔ حکومت کو سخت فیصلے کرنا پڑیں گے تاکہ ملکی معیشت میں دیرپا مثبت نتائج کو یقینی بنایا جا سکے۔‘‘

Recommended