Urdu News

پاکستان نے خود کو بتایا طالبان کا محافظ، طالبانی رہنما کیا کہتے ہیں؟

طالبانی رہنما

اسلام آباد: پاکستانی حکومت(Pakistan Government) نے بدھ کو طالبان(Taliban) کے ساتھ تعلقات کی بات کا اعتراف کیا ہے۔ ملک کے وزیر داخلہ شیخ رشید نے عوامی طور پر اعتراف کیا ہے کہ پاکستان طالبان کا ’محافظ‘  رہا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ عمران خان(Imran Khan) کی قیادت والی حکومت نے لمبے وقت تک طالبان کے باغیوں کے لئے کافی کچھ کیا ہے۔ حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ اسلام آباد نے طالبان کو رہنے کی جگہ اور تعلیم مہیا کرائی۔

ہم نیوز پروگرام کے ’بریکنگ پوائنٹ ودھ ملک‘ میں پہنچے شیخ رشید نے کہا، ’ہم طالبان کے لیڈروں کے محافظ ہیں۔ ہم نے طویل وقت تک ان کا خیال رکھا ہے۔ پاکستان میں انہیں پناہ گاہ، تعلیم اور رہائش گاہ سب ملا۔ ہم نے ان کے لئے سب کچھ کیا ہے‘۔ اس سے قبلپاکستان کے آئی ایس آئی کے طالبان اور پاکستان حکومت کے درمیان تبادلہ خیال کی تصدیق کی تھی۔

آئی ایس آئی سربراہ حامد فیض طالبان کے اعلیٰ لیڈروں کے ساتھ قندھار میں نظر آرہے ہیں۔ حامد فیض طالبان لیڈر ملا عبدالغنی برادر اور دیگر لیڈروں کے ساتھ ہفتہ کو ملا عبدالغنی برادر کے کابل سے نکلنے سے پہلے قندھار میں نماز پڑھتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے بھی طالبان کے ایک ’عام شہری‘ بتایا تھا۔

اس سے پہلے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ پاکستان، افغانستان میں ’مثبت کردار‘ نبھانے کا فیصلہ کرچکا ہے۔ انہوں نے طالبان کے جنجگجووں اور افغانستان کے سابق حکمرانوں سے آپسی بات چیت کے بعد جامع حکومت بنانے کی اپیل کی تھی۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ افغانستان میں ہمارے سفارت کار بھی الگ الگ افغانی ہستیوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

جب عمران خان سے پاکستان میں مبینہ محفوظ پناہ گاہوں سے متعلق سوال کیا گیا، تو انہوں نے کہا تھا، ’یہ محفوظ ٹھکانے کہاں ہیں؟ پاکستان میں 30 لاکھ پناہ گزین ہیں، جو طالبان کی طرح ذات پر مبنی گروپ سے ہیں‘۔ طالبان کے جنگجو پشتون ہیں۔ طالبان نے 15 اگست کو امریکہ کی حمایت والی افغان حکومت کے گرنے کے بعد کابل پر قبضہ کرلیا تھا اور صدر اشرف غنی ملک چھوڑ کر چلے گئے تھے۔ پیر کو بھی امریکہ نے 20 سالوں کے بعد افغانستان کی سرزمین چھوڑ کر ملک واپسی کرلی ہے۔

Recommended