Urdu News

سمرقند میں مودی اور شہباز کے درمیان دوطرفہ مذاکرات کے لیے پیش قدمی نہیں کرے گا پاکستان

وزیراعظم نریندر مودی اور پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف 15

دونوں رہنما 15 اور 16 ستمبر کو شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں شرکت کریں گے

بھارت کی  جانب سے پیش قدمی کی صورت میں پاکستان دو طرفہ مذاکرات پر غور کرے گا

بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی اور پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف 15 اور 16 ستمبر کو ازبکستان کے شہر سمرقند میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں ایک پلیٹ فارم پر ہوں گے۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی، روسی صدر ولادمیر میر پوتین، چینی صدر شی جن پنگ اور پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف سمیت 13  دیگر ممالک کے رہنما شریک ہوں گے۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر بھارت اور پاکستان کے وزرائے اعظم کے درمیان دو طرفہ بات چیت کی قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں لیکن پاکستان کے وزیر اعظم کے دفتر نے ان قیاس آرائیوں کو مسترد کر دیا ہے۔

ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کے درمیان دو طرفہ ملاقات کا مطالبہ نہیں کرے گا۔ یہ بھی کہا گیا کہ اگر بھارت کی طرف سے کوئی ایسا اقدام ہوتا ہے تو پاکستان اس پر مثبت غور کرے گا۔

تاہم یہ عندیہ بھی دیا گیا  ہے کہ سربراہ اجلاس کی راہداریوں میں کسی بھی دو رہنماؤں کی ملاقات کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔

بھارت  کے وزیر اعظم 14 ستمبر کو سمرقند پہنچیں گے اور دو روزہ سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد 16 ستمبر کو ملک واپس آئیں گے۔ اس اجلاس میں بھارت کی موجودگی اس لئے بھی اہم سمجھی جاتی ہے کیونکہ اس کے اختتام کے ساتھ ہی بھارت اس گروپ کی قیادت سنبھال لے گا۔

بھارت ستمبر 2023 تک ایک سال کے لئے شنگھائی تعاون تنظیم کی صدارت کرے گا۔ شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہ اجلاس اگلے سال  بھارت میں ہوگا۔

Recommended