Urdu News

پاکستانی فورسزکابلوچ طلبامظاہرین پرزبردست کریک ڈاؤن،کیا ہےپورامعاملہ؟

پاکستانی فورسیز

کوئٹہ۔ 30 ؍جنوری

بلوچ طلبا،جو بلوچستان میں فوجی حکمرانی کے ظلم کے خلاف لاہور میں پرامن احتجاج کر رہے تھے پر پاکستانی فورسز کے ذریعہ حملہ کرنے کی خبر ہے۔ ہفتے کے روز اپنے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر حملے کی فوٹیج شیئر کرتے ہوئے، دی بلوچستان پوسٹ نے کہا،پاکستانی فورسز نے لاہور میں پرامن بلوچ طلبہ کے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا۔ انٹرنیشنل فورم فار رائٹس اینڈ سیکورٹی کی رپورٹ کے مطابق، بلوچ لبریشن فورس کے خلاف جارحانہ کارروائیوں کے باوجود مقامی بلوچ آبادی کو جسمانی دھمکیاں دینے اور جبری گمشدگیوں کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

اس سے قبل جنوری میں لندن میں بلوچ ریپبلکن پارٹی یوکے نے بلوچستان کے علاقے گوادر میں پاکستانی فورسز اور فوج کی مبینہ بربریت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔  آپ کو بتا دیں کہ پاکستانی فورسز کی بربریت ہی واحد مسئلہ نہیں ہے، جبری اغوا بھی بلوچستان کے مکینوں کے لیے ایک مسئلہ بن گیا ہے۔

حال ہی میں، سراج نور اور محمد عارف کے معاملے نے، جنہیں پاکستانی فوج نے اپنے آبائی شہر میں چھٹیاں گزارنے کے دوران اغوا کر لیا تھا، پاکستان میں احتجاج شروع کر دیا تھا۔ پاکستان کے مقامی میڈیا کے مطابق، اتوار کو بلوچستان کے ضلع خضدار میں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں دو طالب علموں کے زبردستی اغوا کے بعد مقامی باشندے سڑکوں پر نکل آئے اور علاقے کی مرکزی شاہراہ کو بلاک کر دیا۔

 دی بلوچستان پوسٹ نے رپورٹ کیا کہ ہائی وے کی بندش کی وجہ سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں، جس سے مسافروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔  لاپتہ افراد میں سے ایک سراج نور سرگودھا یونیورسٹی میں قانون کے 6 سمسٹر کا طالب علم ہے، جب کہ محمد عارف نے 2022 میں بلوچستان یونیورسٹی سے ایم اے کیا۔

Recommended