Categories: عالمی

پاکستانی وزیراعظم کا افغانستان کے حالات کی وجہ سے پاکستان کے زیادہ نقصان اٹھانے کا دعویٰ، کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<strong>پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر افغانستان کی فوری مدد نہ کی گئی تو ملک افراتفری کا شکار ہو جائے گا جس سے لامحالہ دہشت گردی کو فروغ ملے گا</strong></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
اتوار کو اسلام آباد میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ امریکہ کو طالبان حکومت اور چار کروڑ افغان شہریوں کو الگ نظر سے دیکھنا ہو گا۔ اْن کا کہنا تھا کہ افغانستان میں موسمِ سرما عروج پر ہے اور سب جانتے ہیں کہ وہاں موسم کی شدت کتنی خطرناک ہوتی ہے۔ لہذٰا عالمی برادری بالخصوص امریکہ اور مغربی ممالک کو افغانستان کی مدد کے لیے آگے آنا ہو گا۔ اْن کا کہنا تھا کہ اگر افغانستان میں انسانی بحران نے شدت اختیار کی تو وہاں حکومت کمزر ہو گی جس سے دہشت گرد گروپس بشمول دولتِ اسلامیہ (داعش) کو پنپنے کا موقع ملے گا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں بینک بند پڑے ہیں جب کہ سرکاری ملازمین کو تنخواہیں دینے کے لیے بھی افغان حکومت کے پاس رقوم نہیں ہیں۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
پاکستانی وزیرِ اعظم نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر افغانستان کی فوری مدد نہ کی گئی تو مہاجرین کی ایک نئی لہر آئے گی جس سے پاکستان اور ایران کے علاوہ یورپی ممالک بھی متاثر ہوں گے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم پہلے ہی بہت دیر کر چکے ہیں۔ لہذٰا اب وقت آ گیا ہے کہ افغانستان کی مدد کی جائے۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان کا کہنا ہے کہ دنیا کے کسی ملک نے افغانستان سے زیادہ مسائل نہیں دیکھے۔ افغان حالات کے باعث سب سے زیادہ پاکستان نے نقصان اٹھایا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
عمران خان نے کہا کہ 41 سال بعد او آئی سی کا اجلاس پاکستان میں ہو رہا ہے اس موقع پر معزز مہمانوں کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جتنی مشکلات افغانوں نے اٹھائیں کسی اور ملک نے نہیں اٹھائیں، کسی بھی ملک کو افغانستان جیسی صورتحال کا سامنا نہیں رہا۔ افغانستان 4 دہائیوں سے خانہ جنگی کا شکار رہا ہے اور وہاں کے حالات کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان نے اٹھایا اور سب سے زیادہ پاکستان ہی متاثر ہوا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزار سے زائد پاکستانیوں نے جان کی قربانی دی۔وزیر اعظم نے کہا کہ افغانستان میں سالہا سال کرپٹ حکومتیں رہیں۔ افغانستان کی بڑی آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ افغانستان میں خواتین اور انسانی حقوق کے معاملات حساسیت سے حل کرنے کی ضرورت ہے اور ان کی مدد کرنا ہماری مذہبی ذمہ داری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بروقت اقدام نہ اٹھانے سے افغانستان میں افراتفری پھیلے گی۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
عمران خان کا کہنا تھا کہ اسلاموفوبیا بہت اہم مسئلہ ہے، نائن الیون کے بعد اسلاموفوبیا کی لہر میں شدت آئی ہے۔ اسلام کو دہشت گردی سے جوڑنا حقیقت کے منافی ہے۔ کوئی بھی مذہب دہشت گردی کی اجازت نہیں دیتا۔ اسلام ایک ہی ہے اور وہ اسلام ہمارے پیارے نبی کریمﷺ کا ہے۔ ہمیں اسلام کے حقیقی تشخص کو اجاگر کرنا ہو گا، او آئی سی کی ذمہ داری ہے اسلام کا مثبت تشخص دکھایا جائے، ہمیں اسلام مخالف پروپیگنڈے کے تدارک کیلئے ہمیں ایک موثر آواز بننا ہے۔ پاکستان میں رحمت للعالمین اتھارٹی کے قیام کا مقصد ہی نبی کریمﷺکی تعلیمات سے دنیا کو روشناس کرانا ہے۔اس سے قبل افغانستان کے معاملے پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کا غیر معمولی اجلاس اتوار کی صبح شروع ہوا تھا۔ پاکستان کی میزبانی میں ہونے والے اس اجلاس میں او آئی سی کے رْکن ممالک کے نمائندوں سمیت امریکہ، چین، روس اور یورپی یونین کے مندوبین بھی شریک ہیں۔ امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان گزشتہ شب اسلام پہنچے تھے۔ اس موقع پر اپنے بیان میں تھامس ویسٹ کا کہنا تھا کہ طالبان سے سفارت کاری میں افغان عوام ہمیشہ ہماری ترجیحات میں ہوں گے۔پاکستانی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ "او آئی سی کانفرنس بین الاقوامی رہنماؤں اور طالبان کے ساتھ براہِ راست بات چیت کا ایک اچھا موقع ہو گا جس کے ذریعے ایک دوسرے کے نقطہ نظر کو سمجھنے کا موقع ملے گا۔''</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کے سوال پر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کا معاملہ کانفرنس کا مرکزی نکتہ نہیں ہے بلکہ اولین ترجیح افغان عوام کے لیے امداد کا حصول ہے۔ پاکستان کے دفترِ خارجہ کے مطابق 20 سے زائد وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد آئے ہیں جب کہ متعدد ممالک کی نمائندگی نائب وزرائے خارجہ، سکریٹری خارجہ اور اعلیٰ حکام کر رہے ہیں۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago