Urdu News

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی عجیب منطق سے خطے میں بد امنی کا خطرہ

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان

وزیراعظم عمران خان نے 'آپ کا وزیراعظم آپ کے ساتھ' کے عنوان سے عوام سے ٹیلی فون پر سوالات کے جوابات کے سلسلے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنی قوم کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ اللہ کا وعدہ ہے کہ ہر مشکل کے بعد آسانیاں پیدا کرتا ہے اور مشکل وقت میں اللہ چاہتا ہے کہ ہم صبر کریں۔

انہوں نے کہا کہ زندگی اونچ نیچ کا نام ہے، اصل زندگی وہ ہوتی ہے کہ جدوجہد کرکے اوپر جاتے ہیں اورمشکل وقت میں پیچھے چلے جاتے ہیں پھر سیکھتے ہیں، جو مشکل وقت سے ہار مانتا ہے وہ ہار جاتا ہے، جو مشکل وقت سے سیکھتا اور محنت ہے وہ مضبوط ہوتا ہے، یہ زندگی کا سائیکل ہے۔

خارجہ امور کے حوالے سے سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر بات کروں گا، اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر بھارت سے ہمارے تعلقات اچھے ہوں، ایک طرف ہمارے پاس دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے، دوسری طرف بھارت ایک ارب سے زائد آبادی کے ساتھ بڑی مارکیٹ ہے، تو ہمارے رابطے ہوں اور تجارت شروع ہوجائے تو سب کو فائدہ ہوتا ہے، جب یورپی یونین بنی تھی تو سب کو فائدہ ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارت سے ہمارے تعلقات اچھے ہوں، اسی لیے میں نے حکومت میں آنے کے بعد پوری کوشش کی کہ بھارت سے تعلقات اچھے ہوں، ایک ہی مسئلہ کشمیر ہے جس کو بات چیت سے حل کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم اس وقت بھارت سے تعلقات معمول پر لاتے ہیں تو اس کا مطلب ہے ہم کشمیر کے لوگوں سے بہت بڑی غداری کریں گے، ان کی ساری جدوجہد اور تقریباً ایک لاکھ شہدا کو نظر انداز کریں گے، اس میں کوئی شک نہیں ہماری تجارت بہتر ہوگی لیکن کشمیر کا خون ضائع ہوجائے گا، لہٰذا یہ نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے کہا کہ ہم کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں، ہمیں پتہ ہے کہ انہوں نے کس قسم کی قربانیاں دی ہیں اور دے رہے ہیں، اس لیے ان کے خون پر پاکستان کی تجارت بہتر ہوگی تو یہ نہیں ہوسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر بھارت 5 اگست کے اقدامات سے واپس جائیں تو پھر بات ہوسکتی ہے، پھر ہم مسئلہ کشمیر پر ایک روڈ میپ لاسکتے ہیں اور بات بھی کرسکتے ہیں۔

فلسطین پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ بھی کشمیر کی طرح ہے، وہاں بھی ان کی زمینوں پر قبضہ ہے، تاہم کشمیر میں ابھی شروع ہوا ہے جہاں ان کی زمینوں کی ملکیت تبدیل کر رہے ہیں، یعنی باہر سے لا کر کشمیر میں لوگوں کو بسا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح فلسطین تھوڑا سا رہ گیا ہے باقی سب پر اپنے لوگ لا کر بسایا اور قبضہ کرلیا ہے، فلسطین میں لوگوں کو ڈرا کر خوف سے دبائیں گے کیونکہ ان کے پاس طاقت ور فوج ہے لیکن یہ حل نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ہم اتنا ظلم کریں گے کہ وہ چپ کرکے غلام بن جائیں گے، سب کو پتہ ہے یہ مسئلے کا حل نہیں ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 'دو حل ہیں یا تو پھر یہ ان کو جس طرح مسلمان اور یہودیوں کو آج سے 5،6 سو سال پہلے اسپین سے سب کو نکال دیا تھا، نسلی بنیادوں کا خاتمہ کردیا تھا، یا تو یہ وہ کریں گے'۔

انہوں نے کہا کہ 'وہ جو ساری دنیا دیکھ رہی ہے، دنیا میں پہلی دفعہ شعور آیا ہے، سوشل میڈیا کی وجہ سے امریکا جیسی جگہ پر پہلی دفعہ لوگ شروع ہوگئے ہیں کہ فلسطین میں لوگوں پر ظلم ہورہا ہے، مغرب میں ایسا نہیں کہا جاتا تھا تو اس لیے وہ تو ہو نہیں سکتا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یا پھر ان کو دو ریاستی حل نکالنا ہوگا یعنی فلسطینیوں کو منصفانہ گھر دینا پڑے گا، میرے خیال میں اس وقت بین الاقوامی میڈیا اور دنیا میں جو شعور اور جس طرح کی تحریک چل پڑی ہے، یہ تحریک فلسطینیوں کو ایک حل دینے کی طرف جائے گی'۔

Recommended