کراچی۔ 12؍ جنوری(انڈیا نیریٹو)
گرتی ہوئی معیشت اور گرتی ہوئی کرنسی کے درمیان، پاکستانی روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں اپنی قدر میں مسلسل کمی کا شکار رہا، جو انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں 227.88 روپے تک گر گیا۔
یہ تازہ کمی اس وقت آئی جب حکومت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ اپنے 6.5 بلین امریکی ڈالر کے قرضہ پروگرام کی بحالی کے لیے اپنی بات چیت میں کوئی پیش رفت کرنے میں ناکام رہی۔
اکتوبر کے شروع میں 217.79 روپے کے مقابلے میں مقامی کرنسی نے گزشتہ تین مہینوں میں مجموعی طور پر اپنی قدر کا 4.42 فیصد (10.09 روپے) کھو دیا ہے۔ ایکسپریس ٹریبیون کی خبر کے مطابق، آئی ایم ایف پروگرام ابھی تک رکے رہنے سے، ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو کر 6.5 بلین امریکی ڈالر رہ گئے ہیں ، جو ملک کو 25 دن کا درآمدی احاطہ فراہم کرنے کے لیے مشکل سے کافی ہے۔
مالیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ انٹربینک ایکسچینج ریٹ 227.88 روپے کی اصل قدر نہیں ہے۔ اس کے بجائے بلیک مارکیٹ میں امریکی ڈالر 270 روپے میں دستیاب تھا۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر کو مصنوعی طور پر کنٹرول کرنے کی کوشش کی ہے، جو آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی میں تاخیر کی ایک بڑی وجہ بھی تھی۔
وہ مارکیٹ فورسز (کمرشل بینکوں) کو روپے اور ڈالر کی برابری کا تعین کرنے دیں
ایکسپریس ٹریبیون کی خبر کے مطابق قرض دینے والے ادارے نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ مارکیٹ فورسز (کمرشل بینکوں) کو روپے اور ڈالر کی برابری کا تعین کرنے دیں۔
زرمبادلہ کے کم ہوتے ذخائر نے حکومت کو درآمدات کو روکنے پر مجبور کر دیا ہے جس سے ملک میں معاشی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔ درآمدی خام مال کی عدم دستیابی کے باعث متعدد صنعتی یونٹس جزوی یا مکمل طور پر بند ہو چکے ہیں۔
مزید برآں، اگلے چھ ماہ کے لیے ملک کے غیر ملکی قرضے 13 بلین امریکی ڈالر ہیں، جس سے پاکستان کے ان پر نادہندہ ہونے کے خدشات جنم لے رہے ہیں۔