کوئٹہ، یکم فروری
بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹر دانش پلانی نے 27 جنوری کو پاکستان سینیٹ میں اپنی تقریر میں پاکستانی قانون سازوں سے سوال کیا کہ کیا پاکستان کی حکومت بلوچستان میں مذہبی سیاحت کو فروغ دینے کے لیے 5000 سال قدیم ہنگلاج ماتا مندر کے کنارے پر واقع مندر کے حوالے سے کوئی منصوبہ رکھتی ہے؟ بلوچستان کے ضلع لسبیلہ میں دریائے ہنگول کے نزدیک ہنگلاج ماتا کا مندر واقع ہے جو پاکستان میں رہنے والے ہندوؤں کیلئے مرکزی مذہبی مقام ہے۔
کرتارپور راہداری کا ذکر کرتے ہوئے دانش نے کہا کہ راہداری کی ترقی کے لیے پاکستان کی کوششوں اور اقدامات کو نہ صرف دنیا بھر سے سراہا گیا ہے بلکہ اس منصوبے نے مذہبی سیاحت کو فروغ دے کر اور علاقے کی معیشت کو فروغ دے کر کرتار پور کو بین الاقوامی نقشے پر بھی لایا ہے۔دانش نے کہا، “بلوچستان میں ہنگلاج ماتا مندر ایک مشہور مندر ہے، تو کیا آپ کا ہنگلاج ماتا کے مندر کو کرتار پور صاحب کی طرح فروغ دینے کا کوئی منصوبہ ہے؟”انہوں نے مزید کہا، “یہ 5000 سال پرانا مندر ہے اور ہندوؤں کے لیے بڑی مذہبی اہمیت رکھتا ہے”۔
انہوں نے کہا کہ ہنگلاج ماتا مندر جس کے عقیدت مندوں میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی بھی شامل ہیں، کو بھی اسی طرز پر ترقی دی جانی چاہیے کیونکہ اس سے بلوچستان کے تمام حالات زندگی بدل جائیں گے۔ہنگلاج ماتا مندر ہندو مت کے شکتی پیٹھکے 51 شکتی پیٹھوں میں سے ایک ہے۔