Urdu News

ساختی عدم توازن کی وجہ سے پاکستان کی معیشت بدستور زبوں حالی کا شکار

پاکستان کی معیشت بدستور زبوں حالی کا شکار

 اسلام آباد 28؍ نومبر

ساختی عدم توازن کی وجہ سے پاکستان کی معیشت بدستور بگڑتی جا رہی ہے کیونکہ جنوبی ایشیائی ملک میں ٹیکس، سبسڈی وغیرہ جیسی معاشی پالیسیوں کے بارے میں کئی فیصلے وقت کے ساتھ ساتھ لاپتہ رہے ہیں۔

ڈاکٹر سقریہ کریم نے ایشین لائٹ کے لیے لکھتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کے زرمبادلہ کا بحران مزید بڑھ گیا ہے کیونکہ ذخائر 8 بلین امریکی ڈالر کی انتہائی کم سطح پر آ گئے ہیں،جو اگست 2021 میں 20 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ تھے، جس سے ملک کی بین الاقوامی ادائیگیوں کی صلاحیت کو نقصان پہنچا ہے۔

رواں مالی سال 23 کے پہلے چار مہینوں میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری  میں 52 فیصد کی کمی واقع ہوئی، جو ملک کی مایوس کن معاشی صحت کو ظاہر کرتا ہے۔  ترسیلات زر میں مسلسل کمی پاکستان کی کرنسی کی پریشانیوں میں اضافہ کر رہی ہے۔

جولائی تا اکتوبر 2022 کے دوران ترسیلات زر کی کل رقم 9.9 بلین امریکی ڈالر تھی جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 10.827 بلین امریکی ڈالر سے 8.6 فیصد کم ہے۔  اگر موجودہ رجحان جاری رہتا ہے تو، جون میں ختم ہونے والے مالی سال 23 میں مجموعی ترسیلات زر 30 بلین امریکی ڈالر کے قریب ہونے کی توقع ہے، جو کہ مالی سال 2022 میں 31 بلین امریکی ڈالر سے کم ہے۔

 دریں اثنا، پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات مئی 2021 کے بعد سے 17 ماہ کی کم ترین سطح پر آگئی ہیں، جس کی وجہ یورپ، برطانیہ اور امریکہ میں ٹیکسٹائل اور کپڑوں کی مانگ میں عالمی معاشی سست روی، قیمتوں میں اضافے اور توانائی میں اضافے کے نتیجے میں ہے۔

Recommended