Urdu News

اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس میں فلسطین اور کشمیر کی گونج، ایغورمسلم نسل کشی پرمسلم دنیا خاموش

اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس میں فلسطین اور کشمیر کی گونج

دوروزہ اجلاس میں 57 ممالک کے نمائندوں نے کی شرکت

دنیا کے مسلم ممالک کی تنظیم اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کا 48 واں اجلاس منگل سے اسلام آباد میں شروع ہو رہا ہے۔ اس دو روزہ اجلاس میں 57 ممالک کے نمائندے شرکت کر رہے ہیں۔ اجلاس کے پہلے روز فلسطین اور کشمیر کی گونج سنائی دی۔

پاکستان میں منعقد ہونے والے او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے اس اجلاس میں کہا گیا کہ مسلم معاشرے کو کثیر جہتی چیلنجز درپیش ہیں، جن کا مل کر مقابلہ کرنا ہوگا۔ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی موجودگی میں ہونے والے اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کے اس اجلاس میں چین کے وزیر خارجہ کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیا ہے۔ اجلاس میں او آئی سی کے سیکریٹری جنرل ایچ بی طحہ نے فلسطین کا مسئلہ اٹھایا اور کہا کہ اسرائیل مسلسل فلسطینیوں کا قتل عام کر رہا ہے، ان کی زمینوں اور دیگر املاک پر قبضہ کر رہا ہے۔ انہوں نے اسرائیل پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام بھی لگایا۔

مسئلہ کشمیر کو اٹھاتے ہوئے طحہٰ نے کہا کہ جموں و کشمیر تنازعہ کا بھی ایک طویل عرصے سے کوئی حل نہیں نکالا جا سکا ہے۔ انہوں نے افغانستان میں امن کے قیام کے لیے مسلسل مذاکرات پر زور دیا۔ اجلاس میں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے افغانستان کے عوام کی مدد کے لیے مزید کام کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے مسئلہ فلسطین کا حل تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قراردادوں کے مطابق آزاد فلسطین کی حمایت کرنے کی بات کی۔

سعودی وزیر خارجہ نے جموں و کشمیر کے مسئلے کا مذاکرات کے ذریعے حل تلاش کرنے پر بھی زور دیا۔ ملاقات میں اسلامی ترقیاتی بینک کے صدر محمد سلیمان الجشیر نے افغانستان کے عوام کو مشترکہ مدد کا یقین دلایا۔

پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کونسل کا 48 ویں اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ عالمی سطح پر اسلاموفوبیا کو حقیقت تسلیم کرنا بڑی کامیابی ہے۔او آئی سی وزرائے خارجہ کی یہ کانفرنس دو روز تک جاری رہے گی جس کا عنوان 'اتحاد، انصاف اور ترقی کے لیے شراکت داری 'رکھا گیا ہے۔

 عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ نائن الیون کے حملوں کے بعد دنیا بھر میں اسلامو فوبیا میں اضافہ ہواہے۔ ہر دہشت گردی کے واقعے کے بعد الزام فوری اسلام پر لگایا جانے لگااور اسلام کو دہشت گردی سے جوڑنے کے عمل سے سب سے زیادہ مسلمان متاثر ہوئے اور ان میں سے کئی مسلم مغرب میں رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوئی معاشرہ چند جنونیوں کی کسی حرکت کی وجہ سے ذمے دار کس طرح ہو سکتا ہے؟ بدقسمتی سے دہشت گردی کو اسلام سے جوڑنے کانتیجہ یہ نکلا کہ اگر کوئی ایک مسلمان شخص غلطی کرتا ہے تو تمام مسلمانوں کے خلاف آواز اٹھنا شروع ہو جاتی ہے۔اب پہلی مرتبہ عالمی سطح پر یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ اسلامو فوبیا نفرت انگیز چیز ہے۔

Recommended