فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے بجلی کی مد میں اسرائیل کو بلوں کی ادائیگی میں تاخیر اور بجلی ٹیرف کی رقم 150 ملین ڈالر تک پہنچنے کے بعد تل ابیب نے فلسطینی علاقوں کو بجلی کی سپلائی کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔یروشلم الیکٹریسٹی کمپنی پر تقریباً 150 ملین ڈالر جمع ہونے کی وجہ سے ریاستی ملکیت اسرائیلی الیکٹریسٹی کمپنی اگلے ہفتے وسطی مغربی کنارے میں روزانہ چار گھنٹے بجلی کی لوڈشیڈنگ دوبارہ شروع کر دے گی۔
اگر فلسطینی اتھارٹی مداخلت نہیں کرتی اور اسرائیل کے ساتھ مالیاتی بحران کو حل کرنے میں کردار ادا نہیں کرتی ہے تو رام اللہ، بیت المقدس اور یروشلم کے قصبوں میں دس لاکھ سے زائد فلسطینی بجلی کی بندش کا شکار ہوں سکتے ہیں۔ یہ لوڈشیڈنگ اگلے بدھ سے شروع ہو کر مارچ 2022 تک جاری رے گی۔ایک فلسطینی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’دی انڈیپنڈنٹ عربی‘ کو بتایا کہ فلسطینی اتھارٹی بجلی کے بحران کو حل کرنے کے لیے اسرائیل کے ساتھ بھرپور کوششیں کر رہی ہے۔ فلسطینی عہدیدارنے توقع ظاہر کی ہے کہ اسرائیلی الیکٹریسٹی کمپنی بجلی منقطع کرنے کے اپنے انتباہ سے پیچھے ہٹ جائے گی۔یروشلم ڈسٹرکٹ الیکٹریسٹی کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین ہشام العمری نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ فلسطینی قیادت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کے تحت جان بوجھ کر اپنے اہداف کی تکمیل کے لیے بحران پیدا کر رہا ہیاور فلسطینی علاقوں میں انتشار کی کیفیت پیدا کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی ای سی کو اسرائیلی حکومت کی حمایت حاصل ہے جو بین الاقوامی قوانین کی پرواہ کیے بغیر فلسطینی عوام کی اجتماعی سزا پر عمل کرنے کے لیے بے ہودہ حیلے بہانوں کا استعمال کر رہی ہے۔العمری نے مزید کہا کہ ان کی کمپنی فلسطینی حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے تاکہ بجلی کے بحران سے نکلنے اور اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے مناسب حل تلاش کیا جاسکے۔فلسطینی بجلی کمپنی کا کہنا ہے کہ مالیاتی بوجھ بڑھنے کی بہت سی وجوہات ہیں۔ بجلی کی چوری روکنیمیں ناکامی، فلسطینی پناہ گزین کیمپوں میں صارفین کی طرف سے بلوں کی عدم ادائیگی اور ’زون سی‘ جہاں فلسطینی اتھارٹی کی عمل داری نہیں وہاں پر بلوں کی وصولی میں ناکامی بڑے اسباب ہیں۔نیشنل الیکٹرک پاور کمپنی اسرائیل سے بجلی وصول کرتی ہے اور اسے مغربی کنارے میں فلسطینی بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو فروخت کرتی ہے۔ ان میں یروشلم الیکٹریسٹی کمپنی، رام اللہ، اریحا، بیت لحم اور یروشلم میں کام کرتی ہے۔