مظفر آباد، 11؍مئی
پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر (پی او کے) اسلام آباد کی طرف سے قدرتی وسائل کے بے تحاشہ استحصال اور جنگلات کی کٹائی کی وجہ سے سنگین ماحولیاتی چیلنجوں کا سامنا کر رہا ہے۔ مقبوضہ علاقے میں مقامی لوگوں نے لکڑی کے لیے درختوں کی اندھا دھند کٹائی پر تشویش کا اظہار کیا ہے کیونکہ یہ غیر قانونی طور پر مقبوضہ علاقے میں ماحولیاتی انحطاط اور غیر معمولی طور پر گرم درجہ حرارت کا باعث بن رہا ہے۔
مظفرآباد ڈسٹرکٹ کونسل کے سابق ایڈمنسٹریٹر خورشید حسین کیانی نے قدرتی وسائل کی بے تحاشہ تباہی کو ذمہ دار ٹھہرایا جس نے پہلے سے ہی نازک ماحولیات کو ایک دہانے پر چھوڑ دیا، لیکن حکومت پاکستان ان کی حالت زار کو مسلسل نظر انداز کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ درختوں کا تحفظ ضروری ہے۔ درختوں کی کٹائی سے گرمی بڑھ رہی ہے۔ درختوں کی کٹائی بند کی جائے۔ جنگلات کا تحفظ سب سے اہم مسئلہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہت سے وعدے کیے گئے تھے کہ حکومت خطے میں مصنوعی جھیلیں بنائے گی لیکن کوئی جھیل نہیں بنائی گئی۔
کیانی نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ حکومت سیاحوں کو خطے کی طرف راغب کرنے کے لیے رہائش اور دیگر سہولیات کے انتظامات کرنے میں ناکام رہی ہے۔ مقامی لوگ بجلی کی ناقص فراہمی اور خراب سڑکوں کو اس کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں، اور خطے میں سیاحت کا شعبہ پاکستان کے غیر قانونی قبضے کے تحت اپنی حقیقی صلاحیت کا ادراک کرنے میں ناکام رہا ہے۔
پاکستان نے مقبوضہ علاقے کے قدرتی وسائل کا بے دریغ استعمال کیا ہے اور کئی ڈیم بنائے ہیں اور دریاؤں کے قدرتی بہاؤ کا رخ موڑ دیا ہے۔ یہاں تک کہ اس نے ٹمبر مافیا کو علاقے میں کھلے عام کام کرنے اور درختوں کو بڑے پیمانے پر کاٹنے کی اجازت دے دی ہے۔ یہاں تک کہ مقامی باشندوں نے اسلام آباد کی امتیازی پالیسیوں کے خلاف بھی احتجاج کیا ہے جو خطے کے قدرتی وسائل کو اپنے مفاد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔