برلن ۔ 27؍ فروری
بلوچ نیشنل موومنٹ جرمنی چیپٹر نے بلوچستان میں خواتین پر ریاستی تشدد اور محل بلوچ کی گرفتاری کے خلاف جرمنی کے دارالحکومت بیلفیلڈ اور برلن میں احتجاجی مظاہرے کئے۔ ان مظاہروں میں خواتین، بچوں اور جرمن کارکنوں نے بھی شرکت کی۔
اس موقع پر مظاہرین نے بلوچ سیاسی کارکنوں کی جبری گمشدگیوں اور پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں محل بلوچ کی گرفتاری کے خلاف نعرے لگائے۔
بی این ایم جرمنی چیپٹر کے صدر اصغر علی نے برلن میں شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو دہائیوں سے بلوچوں کی جبری گمشدگیوں کے خلاف آواز بلند کی گئی۔
پاکستانی فوج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث رہے ہیں، جب کہ ہزاروں سیاسی کارکنوں، سماجی کارکنوں اور حتیٰ کہ عام شہریوں کو پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے غیر ارادی اور زبردستی قتل کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یورپی یونین کو اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرنی چاہیے۔ پاکستان کی طرف پاکستان بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔
خواتین اور بچوں کو جھوٹے الزامات کے تحت کئی دن ٹارچر سیل میں رکھا جاتا ہے۔ رشیدہ زہری کو 13 دن تک ٹارچر سیل میں رکھا گیا۔ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے 17 فروری کو محل بلوچ کو جبری طور پر لاپتہ کیا اور اس پر جھوٹے الزامات لگائے۔
اس کے بعد سے اس کا ٹھکانہ اور قسمت نامعلوم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان بلوچستان میں سیاسی آوازوں کو دبانے کے لیے بلوچ خواتین کو نشانہ بنا رہا ہے۔
اس لیے پاکستان اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہو گا۔ ایسے ہتھکنڈوں سے بلوچ قوم کے آزاد بلوچستان کے اپنے قومی مقصد کو حاصل کرنے کے حوصلے اور عزم کو مزید تقویت ملے گی۔