لندن، 3؍اگست
کئی بلوچ کارکنوں نے زیارت ضلع میں "جعلی مقابلے" اور بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف لندن میں پاکستانی سفارت خانے کے باہر مظاہرہ کیا۔ سفارت خانے کے سامنے قطار میں کھڑے متعدد مظاہرین نے ہاتھوں میں تختیاں اٹھا رکھی تھیں جن پر "بلوچستان میں انسانی حقوق کی بحالی"، "بلوچستان پر قبضے کا خاتمہ" اور "بلوچستان میں نسل کشی بند کرو" تحریریں تھیں۔ انہوں نے "بلوچستان کی آزادی" کے نعرے لگائے اور کہا کہ پاکستانی فوج بلوچ شہریوں کی قاتل ہے۔ احتجاج کی کال بلوچ نیشنل موومنٹ نے پاکستان سے بلوچستان پر اپنا قبضہ ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے دی تھی۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ لاپتہ افراد اور جعلی مقابلوں کی متعدد میڈیا رپورٹس کے درمیان لاپتہ افراد کے قتل کے خلاف ملک کے ساتھ ساتھ بیرون ملک مظاہروں میں شدت آتی جا رہی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک میں قانونی اور آئینی حکومت ہونے کے باوجود لوگوں کو غیر قانونی اور زبردستی یاد کیا جاتا ہے اور پھر جعلی مقابلوں میں مار دیا جاتا ہے۔ بے گناہ بلوچوں کو جعلی مقابلوں میں مارا جا رہا ہے اور ان کی مسخ شدہ لاشیں دور دراز مقامات سے مل رہی ہیں، متعدد میڈیا رپورٹس میں انکشاف ہوا ہے۔ حال ہی میں زیارت میں جعلی مقابلوں میں مارے جانے والے نو افراد کو پہلے زبردستی غائب کر دیا گیا۔
رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ایک ایسا جرم ہے جسے حکام اکثر ان لوگوں سے چھٹکارا دلانے کے لیے استعمال کرتے ہیں جنہیں بغیر کسی گرفتاری کے وارنٹ، چارج یا قانونی چارہ جوئی کے ایک "پریشانی" سمجھا جاتا ہے۔ ان اغواء کے متاثرین، جو اکثر نوجوان، خواتین، بچے اور بوڑھے ہوتے ہیں، کو ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایسے لوگوں کے طور پر بیان کیا ہے جو لفظی طور پر غائب ہو چکے ہیں۔