تل ابیب،16جولائی(انڈیا نیرٹیو)
ہزاروں اسرائیلی شہریوں نے ہفتے کو تل ابیب کی سڑکوں پر مسلسل 28 ویں ہفتے حکومت کی طرف سے متنازع عدالتی اصلاحات متعارف کرانے کے اعلان کے خلاف مظاہرہ کیا۔
اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاھوعدالتی اختیارات اور ججوں کے اختیارات کو محدود کرنے کے لیے ایک ترمیم لانے کی کوشش کررہے ہیں جب کہ اسرائیل میں عوامی حلقوں میں اس ترمیم کو جمہوری اقدار اورعدالتی آزادیوں پرحملہ قرار دیا جا رہا ہے۔
نتین یاھو کی طرف سے لائے گئے عدالتی اصلاحات سے متعلق ترمیمی بل پرچند ہفتے قبل پہلی رائے شماری کی گئی تھی جس کے بعد عوامی دباؤ کے پیش نظر اس بل کو موخر کردیا گیا تھا۔ پہلی شق سپریم کورٹ کو بنیادی قوانین میں کسی بھی ترمیم کو منسوخ کرنے کے لیے نااہل قرار دیتی ہے جسے اسرائیل کے آئین کے برابر سمجھا جاتا ہے۔
لوگ 15 جولائی 2023 کو تل ابیب، اسرائیل میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور ان کی قوم پرست اتحادی حکومت کے عدالتی اصلاحات کے خلاف مظاہرے میں حصہ لے رہے ہیں۔ لوگ 15 جولائی 2023 کو تل ابیب، اسرائیل میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور ان کی قوم پرست اتحادی حکومت کے عدالتی اصلاحات کے خلاف مظاہرے میں حصہ لے رہے ہیں۔
دوسرے آرٹیکل میں ’’استثنیٰ‘‘ کی شق شامل کی گئی ہے جو پارلیمنٹ کو سپریم کورٹ کے کچھ فیصلوں کو پارلیمنٹ کے 120 ارکان میں سے 61 ووٹوں کی سادہ اکثریت سے کالعدم کرنے کی اجازت دیتی ہے۔
منگل کے روز نیتن یاہو کے پارلیمانی اتحاد کی جانب سے ایک بل پیش کیے جانے کے بعد مظاہرین نے اہم شاہراہوں کو بند کر دیا اور ملک کے مرکزی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر آپریشن میں خلل ڈالا۔منتظمین نے کہا کہ اگر نیتن یاہو اس منصوبے کو آگے بڑھاتے ہیں تو وہ اگلے منگل کو ایک اور ’’یوم اضطراب ‘‘کا انعقاد کریں گے۔
یہ احتجاج اس وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیلی وزیراعظم کو ہفتے کے روز پانی کی کمی کی وجہ سے صحت خراب ہونے کے بعد ہسپتال لے جایا گیا تھا۔ بعد میں انہوں نے تل ابیب کے ہسپتال سے ایک ویڈیو کلپ پوسٹ کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ وہ راحت محسوس کر رہے ہیں۔ تاہم، نیتن یاہو کے دفتر کے مطابق اتوار کو ہونے والا کابینہ کا ہفتہ وار اجلاس پیر تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔