وزیردفاع راج ناتھ سنگھ نے 8 جون 2022 کو ہنوئی میں قومی دفاع کے ویتنام کے وزیر جنرل فان وان گیانگ کے ساتھ باہمی سطح کی بات چیت کی۔ دونوں نے باہمی دفاعی رابطے اور علاقائی و عالمی امور میں مزید تعاون بڑھانے کے لئے موثر اور عملی اقدامات پر وسیع تر گفتگو بھی کی ۔ دونوں ملکوں کے وزرائے دفاع نے بھارت- ویتنام دفاعی شراکت داری پر ایک مشترکہ وژن اسٹیٹمنٹ پر دستخط بھی کئے جس سے موجودہ دفاعی تعاون کو وسعت دینے میں کافی مدد مل سکے گی اور دفاعی تعاون میں اضافہ ہوگا۔
دونوں وزراء کی موجودگی میں آپسی لاجسٹکس تعاون پر ایک مفاہمت نامے پر بھی دستخط کئے گئے ۔ دونوں ملکوں کی دفاعی افواج کے درمیان رابطے بڑھانے کے اس دور میں یہ آپسی فائدے کے لاجسٹک تعاون کے لئے طریقہ کار کوآسان بنانے کی جانب ا یک بڑا قدم ہے اور یہ اس طرح کا ایک بڑا سمجھوتہ ہے، جس پر ویتنام نے کسی ملک کے ساتھ دستخط کئے ہیں ۔
دونو ں وزراء نے ویتنام کو 500 ملین امریکی ڈالر کے دفاعی لائن آف کریڈٹ دینےکے سلسلے کو جلد حتمی شکل دینے پر بھی اتفاق کیا ۔ ان پروجیکٹوں کے نفاذ سے ویتنام کی دفاعی صلاحیت کو خاطر خواہ طور پر بڑھایا جاسکے گا اور مزید یہ کہ وزیراعظم جناب نریندر مودی کے میک ان انڈیا ، میک فار دی ورلڈ کے وژن کو آگے بڑھایاجاسکے گا ۔
وزیر دفاع نے ویتنامی مسلح افواج کی صلاحیت سازی کے لئے ایئر فورس آفیسرس ٹریننگ ا سکول میں زبان اور آئی ٹی لیب کے قیام کے لئے دوسمولیٹرس اور مانیٹری گرانٹ دینے کا بھی اعلان کیا ۔
وزیردفاع نے ہنوئی میں آنجہانی صدر ہوچی من کے میسولیم میں ان کو خراج عقیدت پیش کرکے اپنے سرکاری دورے کاآغاز کیا ۔ انہوں نے ٹران کام پگوڈا کابھی دورہ کیا جو ایک بدھسٹ مندرہے جو دونوں ملکوں کے درمیان عوام سے عوام کے رابطوں اور قدیم تہذیبی رشتوں کو ظاہر کرتا ہے۔
بھارت اورویتنام 2016 کے بعد سے ایک جامع کلیدی شراکت داری مشترک کرتے رہے ہیں اور دفاعی تعاون کی شراکت داری کاایک کلیدی ستون ہے ۔ ویتنام بھارت کی مشرق نواز پالیسی اور ہند۔ بحرالکاہل وژن میں ایک ا ہم ساجھیدار ہے ۔ دونوں ممالک 2000 سال سے زیادہ عرصے سے تہذیبی اور ثقافتی رابطوں کی ایک مالامال تاریخ ساجھا کرتے رہے ہیں ۔ عصری دور میں بھارت اور ویتنام سب سے بھروسے مند تعلقات جاری رکھے ہوئے ہیں جس میں مفادات اور مشترکہ تشویش پر زیادہ توجہ دی گئی ہے ۔ دونوں ملکوں کے درمیان وسیع تر رابطوں کو بڑھانے کے لئےوقتا فوقتا باہمی دفاعی رابطوں کو وسعت دی جاتی رہی ہے ، نیز دفاعی پالیسی مذاکرات، فوج سے فوج کے درمیان تبادلوں، اعلی سطح کے دوروں، صلاحیت سازی اور تربیتی پروگراموں کے علاوہ اقوام متحدہ کی ا من کوششوں میں تعاون اور باہمی مشقیں بھی ان دفاعی رابطوں میں شامل ہیں ۔