Urdu News

ایغور جبری مشقت پر توجہ دینے سے انکار، یورپ کی اقدار کے ساتھ غداری ہے: حقوق کارکن

ایغور جبری مشقت پر توجہ دینے سے انکار، یورپ کی اقدار کے ساتھ غداری ہے: حقوق کارکن

ایغور مسلمانوں کی حالت دن بہ دن ناگفتہ بہ ہوتے جا رہے ہیں لیکن کسی مسلم ملک میں اتنی ظاقت نہیں ہے کہ وہ ایغور مسلمان کے مسائل پر اکٹھا ہو کر چین کی ظلم و زیادتی کے خلاف آواز بلند کر سکے، پاکستان، ترکی اور عرب ممالک کو کیا سانپ سونگھ گیا ہے؟

بیجنگ اولمپکس 2022 سے قبل، واشنگٹن میں مقیم ایغور حقوق کارکن نے یورپ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی اقدار پر قائم رہے اور سنکیانگ صوبے میں چین کے حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف کارروائی کرے۔ بیجنگ اولمپکس 2022 سے قبل، واشنگٹن میں مقیم ایغور حقوق کارکن نے یورپ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی اقدار پر قائم رہے اور سنکیانگ صوبے میں چین کے حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف کارروائی کرے۔

 روشن عباس، جو اویغوروں کے لیے مہم کے بانی اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیں، کا کہنا ہے کہ اس نے گزشتہ تین سالوں سے اپنی بہن کو نہیں دیکھا۔ روشان کا دعویٰ ہے کہ اس کی بہن کو سنکیانگ میں حراستی کیمپوں کی سرعام مذمت کرنے کے بعد زبردستی غائب کر دیا گیا تھا۔

روشان نے برسلز میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں لکھا   "چینی کمیونسٹ حکومت کے ہاتھوں اس کی جبری گمشدگی صرف چند دن بعد ہوئی جب میں نے عوامی طور پر ان حراستی کیمپوں کی مذمت کی جن میں لاکھوں افراد کو ان کی نسلی اور مذہبی شناخت کی بنیاد پر قید کیا جا رہا تھا۔

Recommended