یوکرین کا دعویٰ، دس ہزار روسی فوجی مارے گئے
12 لاکھ لوگ یوکرین چھوڑ گئے، زیادہ تر پولینڈ گئے
یوکرین پر روس کے حملے کے دسویں روز ہفتہ کے دن روس نے غیر ملکی شہریوں کے انخلا کے لیے جنگ بندی کا اعلان کیاہے۔ اب یوکرین کی انتظامیہ روس پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگا رہی ہے۔ یوکرین کے شہر ماریوپول میں گولہ باری کے باعث انخلا کا منصوبہ ملتوی کر دیا گیا ہے۔
ماریوپول کے ڈپٹی میئر سرگی آرلوف نے کہا کہ شہر چھوڑنے کی کوشش کرنے والے لوگوں پر گولیاں چلائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہمارے لوگوں نے کہا کہ کچھ دیر کے لیے گولہ باری بند ہو گی لیکن ایسا نہیں ہوا۔ روسی فوج ماریوپول پر بموں اور راکٹوں کی بارش کر رہی ہے۔ شہر پر گولہ باری اورزاپر وژیا کے راستے میں ہونے والی لڑائی کی وجہ سے اس کا انخلا ناممکن ہے۔
حکام نے بتایا کہ ہفتے کے روز شہریوں کے لیے انخلا کا منصوبہ ملتوی کر دیا گیا ہے۔ یہ شہر کا محاصرہ کرنے والے روسی فوجیوں کی طرف سے باہمی طور پر طے شدہ جنگ بندی کا احترام نہ کرنے کی وجہ سے کیا جا رہا ہے۔ ایک بیان میں، سٹی کونسل نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ اپنی پناہ گاہوں میں واپس جائیں اور مزید معلومات کا انتظار کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم انخلا کے پورے راستے پر جنگ بندی کی تصدیق کے لیے روسی فریق کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔
ادھر یوکرین کی فوج کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس جنگ میں اب تک 10 ہزار روسی فوجی مارے جا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ بڑی تعداد میں اسلحہ بھی تباہ کیا گیا ہے۔ یوکرین کی جانب سے روس کے 40 ہیلی کاپٹرس اور 269 ٹینکوں کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیاگیا ہے۔ دریں اثنا روس کے حملے کے بعد یوکرین میں 12 لاکھ افراد اپنا گھر بار چھوڑ چکے ہیں۔ وہ پڑوسی ممالک میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ سب سے زیادہ6.50 لاکھ لوگ پولینڈ گئے ہیں۔