یوکرین میں پھنسے لاکھوں لوگ بجلی اور پانی کو ترس رہے ہیں
یوکرین پر روس کے حملے کی شدت میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اب تک 1.25 بلین سے زیادہ افراد کو جنگ کے متاثرین کے طور پر نشان زد کیا گیا ہے۔ ان میں سے 3.2 ملین نے یوکرین چھوڑ کر پڑوسی ممالک میں پناہ لی ہے۔ یوکرین میں پھنسے لاکھوں افراد بجلی اور پانی کو ترس رہے ہیں۔
یوکرین پر روس کے حملے کے بعد وہاں رہنے والوں کا جینا محال ہو گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے کے مطابق 3.2 ملین سے زائد افراد یوکرین چھوڑ چکے ہیں۔ لاکھوں دوسرے ملک کے اندر بے گھر ہیں۔ ایجنسی کا دعویٰ ہے کہ جنگ سے 13 ملین افراد بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ یوکرین چھوڑنے والوں نے پولینڈ، سلوواکیہ، ہنگری، رومانیہ، مالڈووا، روس اور کچھ حد تک بیلاروس میں پناہ لی ہے۔ ان میں 90 فیصد خواتین اور بچے ہیں۔
ان کے علاوہ دیگر ممالک کے تقریباً ایک لاکھ 62 ہزار شہری یوکرین چھوڑ چکے ہیں۔ نقل مکانی کے ان متاثرین کے لیے اقوام متحدہ نے جمہوریہ چیک، ہنگری، مالڈووا، پولینڈ، رومانیہ اور سلواکیہ میں محفوظ مراکز قائم کیے ہیں جنہیں 'بلیو ڈاٹس' کا نام دیا گیا ہے۔ یہ مراکز بچوں اور خاندانوں کی ضروریات کے مطابق خدمات فراہم کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے نے کہا ہے کہ کچھ لوگ جو روسی بمباری سے بچ نکلنے میں ناکام رہے ہیں انتہائی خطرناک حالات میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ماریوپول اور سومی جیسے شہر شدید مشکلات کا شکار ہیں، جہاں لوگوں کو خوراک، پانی اور ادویات کی قلت کا سامنا ہے۔
اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے کے ترجمان میتھیو سالٹ مارش نے کہا کہ ڈونیٹسک کے علاقے میں 20 لاکھ سے زائد لوگوں کے پاس پانی نہیں ہے، جب کہ لوہانسک کے علاقے میں مسلسل بمباری سے کچھ علاقے 80 فیصد تک تباہ ہو گئے، جس کے نتیجے میں ایک ملین لوگ بجلی کے بغیر رہنے پر مجبورہیں۔