Urdu News

روس۔یوکرین جنگ: امریکا اور روس میں خام تیل کی تجارت پر تنازعہ، جرمنی نے کیا توبہ

روس۔یوکرین جنگ: امریکا اور روس میں خام تیل کی تجارت پر تنازعہ، جرمنی نے کیا توبہ

لاس اینجلس، 8 مارچ (انڈیا نیرٹیو)

امریکا اور روس کے درمیان خام تیل کی تجارت پر جنگ چھڑ گئی ہے۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوو نے دھمکی دی ہے کہ اگر امریکا اور مغربی ممالک نے روسی خام تیل کی درآمد پر پابندی لگائی تو روس جرمنی کو نارڈ اسٹریم دو پائپ لائن سے برآمد کی جانے والی گیس کی سپلائی بند کر دے گا۔

پیر کو امریکی صدر بائیڈن نے فرانس، جرمنی اور انگلینڈ کے صدور اور وزرائے اعظم کے ساتھ بات چیت کرکے روس سے درآمد شدہ خاتم تیل پر پابندی عائد کئے جانے کی گزارش کی تھی۔ امریکی کانگریس میں حکمراں ڈیموکریٹس اور حزب اختلاف میں ریپبلکن پارٹی کے ممبران پارلیمنٹوں نے روس سے تیل کے درآمد کو لے کر وائٹ ہاؤس پر دباؤ بناتے ہوئے کانگریس میں بل لانے کی بات کی تھی۔

امریکہ اپنی تیل کی کل کھپت کا سات فیصد روس سے درآمد کرتا ہے۔ بتا دیں کہ اقتصادی پابندیوں کے سلسلے میں امریکا اور مغربی ممالک نے ایندھن اور کچھ صنعتی مصنوعات کو پابندیوں کی فہرست سے باہر رکھا تھا۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق جرمن چانسلر اولیف شولز نے دو ٹوک الفاظ میں جو بائیڈن کو کہا کہ وہ روس سے درآمد کی جانے والی 40 فیصد گیس پر منحصر ہے، جس کا فی الحال کوئی متبادل نہیں ہے۔ روس کے نائب وزیر اعظم الیگزینڈر نوواک نے بھی تیل کی سپلائی میں رکاوٹ پیدا ہونے کی صورت میں گیس کی سپلائی بند کرنے کی دھمکی دی ہے۔

سوئٹزرلینڈ نے بھی یہ کہہ کر اپنی معذوری کا اظہار کیا کہ اس کا انحصار روس سے درآمد شدہ ایندھن، دھاتیں، اناج پر ہے۔ سوئٹزرلینڈ میں جنیوا اور گج میں روس کی تین ایندھن کمپنیوں گلوکور، گنوار اور میرکوئر کے دفاتر ہیں، جہاں 10 ہزار لوگ کام کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں امریکا نے صاف کیا ہے کہ یوروپی ممالک ایندھن پر پابندی عائد نہیں کرتے ہیں تو وہ تنہا فیصلہ لینے کے لیے آزاد ہوں گے۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ روس کے کچے تیل کی سپلائی بند کی گئی تو 50 لاکھ بیرل کچے تیل کی کمی ہوگی، جس سے بین الاقوامی بازار میں تیل کی قیمتیں دو سو ڈالر فی بیرل ہوجائے گی۔

Recommended