Urdu News

سندھ میں گرو گرنتھ صاحب کی بے حرمتی، گرو دوارہ شری گرو ہر کرشن صاحب میں لوٹ گھسوٹ کا نیا معاملہ سامنے آیا

سندھ میں گرو گرنتھ صاحب کی بے حرمتی

پاکستان میں اقلیت خاص طور پر سکھ برادری پر ظلم و ستم اور بربریت عام واقعہ تصور کیا جانے لگا ہے۔ پاکستان میں ہندؤں پر بھی حملے، بندھن بنانا وغیرہ عام سی بات ہو کر رہ گئی ہے۔ پاکستان حکومت ایک طرح سے سکھ اور ہندؤں  کی حفاظت  میں نام دیکھ رہی ہے۔ عمران خان کی حکومت میں وزرا کے آئے دن بیانات سے لگتا ہے کہ پاکستان میں اقلیت محفوظ ہیں لیکن اصل معاملہ کچھ اور ہے۔

پاکستان ، پنجاب کے سندھ میں ایک تازہ ترین معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہ واقعہ 27.11.21 کا ہے۔  پاکستان میں واقع  ایک گاؤں کوٹ میر بدن خان بجارانی، تحصیل کرم پور، ضلع کشمور، سندھ میں گرو گرنتھ صاحب کی بے حرمتی  کا تازہ معاملہ سامنے آیا ہے۔ گرو گرنتھ صاحب کی بے حرمتی گرودوارہ شری گرو ہر کرشن صاحب میں نامعلوم افراد نے کی۔  ساتھ ہی مقدس کتاب کے صفحات پھاڑ کر زمین پر پھینک دیے گئے جب کہ چندہ خانے سے 1.5 لاکھ روپے بھی چوری کر لیے گئے۔

پاکستان سکھ کی طرف سے ہمیشہ  یہ مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ سکھ کی حفاظت کے لیے پاکستان حکومت کوئی بہتر قدم اٹھائے ، تاہم  سکھوں کے لیے کوئی حفاظتی بندو بست نہیں دیکھا گیا ہے۔

اس تصویر سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کس طرح پاکستان میں سکھوں پر ظلم و ستم کیا جاتا ہے۔ واضح ہوکہ  کچھ سال قبل ہی ’پاکستان سکھ کونسل‘کے سربراہ سردار رمیش سنگھ نے اقلیتی برادری کی عبادت گاہوں کے تحفظ کے لیے علیحدہ پولیس فورس بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا  کہ اقلیتی برادری کی حفاظت کے لیے 70کروڑ روپے کا بجٹ مختص ہے۔ اس بجٹ کو اگر صحیح طریقے سے خرچ کیا جائے تو عبادت گاہوں کی حفاظت مسئلہ ہی نہ رہے۔

سردار رمیشن سنگھ  کا مزید کہنا تھا کہ سندھ میں ہمارے 17 گردوارے ہیں۔ لیکن، بقول اُن کے، انہیں کبھی تحفظ فراہم نہیں کیا گیا۔حالانکہ، ہم حکومت کو بار بار اس کی نشاندہی کرا چکے ہیں۔

سندھ میں سکھوں کی مذہبی کتاب ’گرنتھ صاحب‘ کو جلائے جانے اور ان کی بے حرمتی کے واقعات بڑھتے چلے جا رہے ہیں۔ ان واقعات کو روکنے کے لیے ضروری ہوگیا ہے کہ اقلیتی عبادت گاہوں کی حفاظت کے لیے علیحدہ پولیس فورس بنائی جائے۔سردار رمیشن سنگھ نے یہ بھی  کہا تھا کہ  مارچ 2013ء سے مئی 2014ء تک پندرہ مہینوں کے دوران صرف صوبہ سندھ میں گروگرنتھ صاحب کی بے حرمتی کے سات واقعات پیش آچکے ہیں جو سکھ برادری کے لیے نہایت تشویش ناک امر ہے۔

Recommended