ریاض،21مارچ(انڈیا نیرٹیو)
سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر نے اپنے اس مو قف کا اعادہ کیا ہے کہ مملکت پر حالیہ ہفتوں کے دوران میں ایران ساختہ یا اس کے مہیّا کردہ ہتھیاروں سے حملے کیے گئے ہیں۔انھوں نے عرب نیوز سے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ”سعودی عرب کی جانب آنے والے تمام میزائل اور ڈرون ایران ساختہ تھے یا اس کے مہیّا کردہ تھے۔ان میں سے متعدد شمال کی سمت سے اور متعدد سمندر کی جانب سے آئے تھے۔“
وہ سعودی آرامکو کی تیل تنصیبات پرحالیہ ڈرون اور میزائل حملوں کا حوالہ دے رہے تھے۔یمن سے ایران کے حمایت حوثی جنگجوو ¿ں نے سعودی آرامکو کے تیل صاف کرنے کے کارخانے اور تنصیبات پر متعدد ڈرون حملے کیے ہیں۔امریکہ سعودی عرب پر ان حملوں کی متواتر مذمت تو کررہا ہے لیکن صدر جوبائیڈن نے اپنا منصب سنبھالنے کے چند روز بعد ہی حوثی ملیشیا اور اس کے لیڈروں کو دہشت گرد قرار دینے کا فیصلہ واپس لے لیا تھا۔
ان کے پیش رو صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حوثی ملیشیا کو امریکہ کی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا تھا اور اس کے تین لیڈروں کو عالمی دہشت گرد قرار دیا تھا۔امریکا اور بعض بین الاقوامی امدادی گروپوں کا دعویٰ ہے کہ حوثی ملیشیا کو دہشت گرد قرار دینے سے یمن میں انسانی امداد کی ترسیل کا کام مشکل ہوجاتا۔
امریکہ اور اقوام متحدہ کے مطابق یمن دنیا میں سب سے بڑے انسانی المیے سے دوچار ہونے کو ہے۔لیکن عادل الجبیر ان کے اس دعویٰ کو درست قرار نہیں دیتے۔ ان کا کہنا ہے کہ حوثی ملیشیا اور اس کے لیڈروں کو دہشت گرد قرار دینے سے یمن کی امداد روکی گئی ہے اور نہ ر ±کے گی۔انھوں نے کہا کہ سعودی عرب اپنے یورپی اور امریکی اتحادیوں کے علاوہ اقوام متحدہ پر بھی یہ بات واضح کرچکا ہے کہ وہ یمن کی امداد نہیں روکے گا۔
سعودی وزیر مملکت نے اس ضمن میں دہشت گرد تنظیموں کے گڑھ بعض دوسرے ممالک کی مثالیں بھی پیش کی ہیں جہاں ان تنظیموں کی موجودگی کے باوجود امداد نہیں روکی گئی ہے۔ان میں لبنان میں حزب اللہ ، افغانستان میں طالبان ، شام میں داعش اور صومالیہ میں الشباب تنظیم شامل ہے۔ان تنظیموں کی موجودگی کے باوجود دوسرے ممالک اور عالمی اداروں نے ان جنگ زدہ ممالک کی امداد جاری رکھی ہے۔
عادل الجبیر نے اپنے انٹرویو میں بالاصرار کہا کہ ”حوثی جنگجو ہی سب سے بڑا مسئلہ ہیں۔انھوں نے غیرملکی امداد چوری کی ہے اور اس کو اپنی جنگی مشین کو مالی وسائل مہیّا کرنے کے لیے فروخت کیا ہے۔“ان کا کہنا تھا کہ ”حوثیوں نے 9 ،10اور 11 سال کی عمر کے لڑکوں کو لڑائی کے لیے اپنی صفوں میں بھرتی کیا ہے۔انھیں یمنی فوج کے خلاف میدان جنگ میں اتارا ہے۔ان کا یہ اقدام بین الاقوامی قانون کے منافی اور انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہے۔“
سعودی عرب میں تیل صاف کرنے والے کارخانے پر ڈرون طیارے سے حملہ
سعودی عرب کی وزارتِ توانائی کے ایک سرکاری ذرائع نے جمعہ کے روز ریاض ریفائنری پر ڈرون کے ذریعے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے توانائی کی عالمی رسد میں تخریب کاری کی مجرمانہ کوشش قرار دیا ہے۔وزارت توانائی کے ایک ذمہ دار ذریعے نے بتایا کہ جمعہ کی صبح 6 بجکر 5 منٹ پر ریاض میں آئل ریفائنری پر ڈرون کے ذریعے حملہ کیا گیا تاہم اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی 'ایس پی اے' کے مطابق اس حملے میں تیل کی رسد متاثر نہیں ہوئی۔
وزارت توانائی نے زور دیا کہ مملکت اس بزدلانہ حملے کی پرزور مذمت کرتی ہے۔ اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ دہشت گردی اور تخریب کاری کی وارداتوں میں دشمن عناصربار بار اہم تنصیبات اور سویلین شہریوں کو اپنی بزدلانہ کارروائیوں کا نشانہ بنانے کا مرتکب ہو رہے ہیں۔اس طرح کی تخریب کاری راس تنورا ریفائنری اور سعودی آرامکو کی تنصیبات پر حملے کی کوششیں تیل کی عالمی رسد کو نشانہ بنانا اور سعودی عرب کی عالمی سلامتی کو خطرمیں ڈالتے ہوئے سعودی معیشت کو نقصان پہنچانا ہے۔جمعرات کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے سعودی عرب پر یمن کے حوثی باغیوں کے حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ان حملوں کو فوری روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔