واشنگٹن،05فروری(انڈیا نیرٹیو)
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ تہران کی حمایت یافتہ قوتوں کی دھمکیوں سے خودمختاری اور اپنی سرزمین کے دفاع میں سعودی عرب کی حمایت جاری رکھیں گے۔جمعرات کو امریکی صدر جوبائیڈن نے وزارت خارجہ کے دفتر میں خارجہ پالیسیوں کے حوالے سے اپنی حکمت عملی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کو ایران کی حمایت یافتہ فورس کے حملوں کا سامنا ہے۔
انہوں نے ڈونالڈ ٹرمپ کے دور میں متاثر ہونےوالی عالمی سفارت کاری کی واپسی کا بھی اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اتحاد کو بحال کریں گے اور ہمیں سفارتکاری پر انحصار کرنا چاہیے،ہم اپنے شراکت داروں اور اتحادیوں کے ساتھ مل کر جمہوریت کی مضبوطی اور قانون کی بالادستی کے لیے کام کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاست ہائے متحدہ امریکا کو چین اور روس کی طرف سے جمہوریت کو کمزور کرنے کی سازشوں کا سامنا ہے مگر ہم چین اور روس کی سازشوں کو ناکام بنائیں گے۔صدر جوبائیڈن نے مزید کہا کہ میں نے اپنے پیش روؤں سے بالکل مختلف روسی صدر ولادیمیر پوتین سے واضح طور پر کہتا ہو کہ وہ وقت ختم ہوگیا جب امریکا روس کے جارحانہ اقدامات کے تابع تھا۔
یمن کے معاملے پر انھوں نے کہا کہ میں نے اپنی ٹیم سے یمن میں جنگ بندی کے اقدام کی حمایت کا اعلان کرتاں۔ انہوں نے یمن میں جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے مشترکہ بین الاقوامی تعاون کے اصول کی طرف واپسی کی اہمیت کی بھی وضاحت کی اور کہا کہ ہم روس کے ساتھ اسٹارٹ معاہدے کو بڑھانے پر اتفاق کیا مگر روسی صدر نے مجھ سے اتفاق نہیں کیا۔
بائیڈن کے سعودی عرب کی خود مختاری کی حمایت سے متعلق بیان کا سعودی عرب نے کیاخیرم مقدم
سعودی عرب نے امریکی صدر جوزف بائیڈن کے گزشتہ روز جاری ہونےوالے اس بیان کا خیرمقدم کیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ سعودی عرب کو ایرانی حمایت یافتہ عناصر کی طرف سے خطرات لاحق ہیں۔ امریکہ سعودی عرب کی خود مختاری اور اپنے وطن کے دفاع کے لیے کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا۔سعودی عرب کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں امریکی صدر کے سعودی عرب کی خود مختاری کی حمایت سے متعلق بیان کا خیرم مقدم کیا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب امریکہ کے ساتھ مل کر خطے میں اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے کام جاری رکھے گا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مملکت اور خطے کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کا سامنا ہے۔ ہم انتہا پسندی اور دہشت گردی کی روک تھام کےلیے امریکا کے ساتھ مل کر کام کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی'ایس پی اے' کے مطابق وزارت خارجہ نے شام میں جنگ بندی اور تنازع کے سیاسی اور سفارتی حل سے متعلق اپنے اصولی موقف سے بھی آگاہ کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب یمن کے بحران کا جامع اور پرامن سیاسی حل چاہتا ہے۔ سعودی عرب یمن میں اقوام متحدہ کے امن مندوب مارٹن گریفتیھس کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔
سعودی عرب کا کہنا ہے کہ مملکت یمن میں اقوام متحدہ کے مندوب ، امریکا کے خصوصی ایلچی ٹیم لینڈر کنگ اور دیگرعلاقائی اور عالمی قوتوں کے ساتھ مل کر یمن کے بحران کے جامع حل کے لیے کوششیں جاری رکھے گی۔ یمن میں دیر پا امن کےقیام کے لیے سعودی عرب سلامتی کونسل کی قرارداد 2216 پر عمل درآمد پر زور دینے کے ساتھ خلیجی ممالک کی طرف سے پیش کردہ امن فارمولے اور یمنی قوتوں کے درمیان ہونے والی بات چیت کے ذریعے تنازع کے حل کا خواہاں ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب یمن میں انسانی بحران کے حل میں مدد کے لیے تواتر کے ساتھ مالی مدد کررہا ہے۔ گزشتہ چند برسوں کے دوران سعودی عرب نے یمن میں بحالی اور شہریوں کی بہبود کے لیے 17 ارب ڈالر کی خطیر رقم صرف کی ہے۔