سمرقند/نئی دہلی، 16 ستمبر (انڈیا نیرٹیو)
وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ کورونا وبائی مرض اور یوکرین کے بحران نے دنیا کی سپلائی چین میں بہت سی رکاوٹیں پیدا کر دی ہیں جن سے نکلنے کے لیے قابل اعتماد سپلائی چین تیار کرنے کی کوشش کی جانی چاہیے۔
مودی نے جمعہ کو ازبکستان کے سمرقند میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس میں اپنے خطاب میں کہا کہ پوری دنیا کو سپلائی چین میں رکاوٹ کی وجہ سے توانائی اور خوراک کے بے مثال بحران کا سامنا ہے۔ انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کے خطے میں قابل اعتماد، پائیدار اور متنوع سپلائی چین تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس کے لیے رابطے کی سہولیات میں توسیع کی ضرورت ہوگی۔ اس کے مؤثر ہونے کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک ایک دوسرے کو سامان کی نقل و حرکت میں سہولت فراہم کرنے کی اجازت دیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پوری دنیا کو کورونا وبا کے بعد معیشت کی بحالی کے چیلنجز کا سامنا ہے۔ اس سلسلے میں سنگھائی تعاون تنظیم کا اہم کردار ہے۔ ایس سی او کے رکن ممالک دنیا کی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) میں تقریباً 30 فیصد حصہ ڈالتے ہیں۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک میں دنیا کی 40 فیصد آبادی ہے۔ ہندوستان رکن ممالک کے درمیان زیادہ تعاون اور باہمی اعتماد کی حمایت کرتا ہے۔ہندوستان کی معیشت میں تیز رفتار ترقی کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اس سال ہندوستان میں اقتصادی ترقی کی شرح 7.5 فیصد رہنے کی توقع ہے جو دنیا کی بڑی معیشتوں کے ممالک میں سب سے زیادہ ہوگی۔
ہندوستان میں عوام پر مبنی ترقی کا ماڈل اپنایا جا رہا ہے اور ٹیکنالوجی کے صحیح استعمال پر بہت زور دیا جا رہا ہے۔مودی نے کہا کہ ہندوستان کو مینوفیکچرنگ کا مرکز بنانے کی طرف پیش رفت ہو رہی ہے۔ ہندوستان کے پاس اس سلسلے میں نوجوان اور باصلاحیت افرادی قوت ہے جو ہمیں فطری طور پر مسابقتی بناتی ہے۔ ہندوستان میں ہر شعبے میں اختراع کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ آج ہندوستان میں 70 ہزار سے زیادہ اسٹارٹ اپس ہیں جن میں سے 100 سے زیادہ یونیکارن ہیں۔
ہندوستان کا یہ تجربہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے لیے کارآمد ثابت ہو سکتا ہے۔ وزیراعظم نے اس سلسلے میں اسٹارٹ اپس اور جدت طرازی کے لیے خصوصی ورکنگ گروپ قائم کرنے اور ایس سی او کے رکن ممالک کے ساتھ اپنے تجربات شیئر کرنے کی پیشکش کی۔مودی نے دنیا میں غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے باجرا جیسی کاشت کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ باجرا ایسی ہی ایک سپر فوڈ ہے جو ہزاروں سالوں سے نہ صرف شنگھائی تعاون تنظیم کے ممالک بلکہ دنیا کے کئی حصوں میں اگائی جا رہی ہے۔ یہ خوراک کے بحران سے نمٹنے کے لیے روایتی، غذائیت سے بھرپور اور کم لاگت کا متبادل ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے ذکر کیا کہ سال 2023 کو اقوام متحدہ کے بین الاقوامی باجرا سال کے طور پر منایا جائے گا۔ اس سلسلے میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کو ملٹ فوڈ فیسٹیول کے انعقاد پر غور کرنا چاہئے۔
مودی نے اپنے خطاب میں روایتی ادویات کے نظام پر بھی زور دیا۔ انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان روایتی ادویات اور ادویات کے شعبے میں تعاون بڑھانے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔
انہوں نے روایتی ادویات پر ایک نیا ایس سی او ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی پیشکش کی۔سمرقند سمٹ میں وزیر اعظم نریندر مودی کے علاوہ روسی صدر ولادیمیر پوتن، چینی صدر شی جن پنگ سمیت 8 ایس سی او رکن ممالک کے رہنما شرکت کر رہے ہیں۔ ایران کو شنگھائی تعاون تنظیم کا نواں رکن ملک بنانے کے لیے بھی اقدامات کیے گئے ہیں۔