Urdu News

شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں تجارت اور معیشت پر بات: مودی

وزیراعظم نریندرمودی

مودی اور چینی صدر کے درمیان دو طرفہ ملاقات کو لے کرپس وپیش برقرار

وزیر اعظم نریندر مودی شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے آج رات وسطی ایشیائی ملک ازبکستان کے سمرقند کے لئے روانہ ہو رہے ہیں۔

وزیر اعظم مودی اپنے 24 گھنٹے کے دورے کے دوران جمعہ کو چوٹی کانفرنس میں شرکت کریں گے اور میٹنگ کے موقع پر کچھ رہنماؤں کے ساتھ دو طرفہ بات چیت بھی کریں گے۔

سمرقند روانگی سے قبل وزیراعظم نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں رہنماؤں سے عصری، علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بات چیت کریں گے۔

اس کے ساتھ ہی اس تنظیم کی توسیع اور اس کے تحت کثیر جہتی تعاون کو بڑھانے پر بھی بات چیت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ازبکستان کی سربراہی میں ہونے والے اس سمٹ میں معیشت، ثقافت اور سیاحت کے شعبوں میں باہمی تعاون کو بڑھانے کے لیے کئی فیصلے کیے جانے کا امکان ہے۔

مودی نے ازبکستان کے صدر شوکت مرزایوئیف کے ساتھ اپنی مجوزہ ملاقات کے سلسلے میں میزبان صدر کے 2018 کے ہندوستان کے دورے اور وائبرنٹ گجرات سمٹ (2019) میں ان کی شرکت کا حوالہ دیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وہ سربراہی اجلاس میں شریک دیگر رہنماؤں میں سے کچھ کے ساتھ دو طرفہ ملاقاتیں کریں گے۔

سکریٹری خارجہ ونے کواترا نے وزیر اعظم کے دورہ سمرقند کے سلسلے میں منعقدہ ایک میڈیا بریفنگ میں یہ تفصیلات نہیں بتائیں کہ مودی کن کن ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ دو طرفہ ملاقاتیں کریں گے۔

قابل ذکر ہے کہ روس میں صدر کے دفتر سے جاری کردہ ایک پریس بیان کے مطابق صدر ولادیمیر پوتن وزیر اعظم مودی کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعاون کے حوالے سے دو طرفہ میٹنگ کریں گے۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں ملک اور دنیا کی نظریں اس بات پر ہیں کہ آیا وزیر اعظم نریندر مودی اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان دو طرفہ ملاقات ہوتی ہے یانہیں۔

جون 2020 میں مشرقی لداخ کی وادی گلوان میں ہونے والے فوجی تنازعہ کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہیں۔ دونوں ممالک کی فوجیں لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر تعینات ہیں۔

حال ہی میں دونوں ممالک کے فوجی کمانڈروں کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں طے پانے والے معاہدے کی بنیاد پر سرحدی محاذ آرائی کے علاقے پیٹرولنگ پوائنٹ (پی پی) 15 سے افواج کا انخلا کا کام مکمل کر لیا گیا ہے۔

وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے اس سلسلے میں کہا کہ ”ایک مسئلہ کم ہوا ہے“۔ سفارتی حلقوں میں پی پی۔15 سے فوج واپس بلانے کے فیصلے کو وزیر اعظم مودی اور صدر شی جن پنگ کے درمیان دو طرفہ مذاکرات کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس یوکرین کی جنگ اور روس کے خلاف مغربی پابندیوں کے سائے میں ہو رہا ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن کو بین الاقوامی سیاست سے الگ تھلگ کرنے کی کوششوں کے درمیان روس اس سربراہی اجلاس کے ذریعے اپنا اثر و رسوخ ظاہر کر سکتا ہے۔

Recommended