مسلم ورلڈ لیگ کے سربراہ محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے بدھ کے روز ہندوستانی فلسفہ اور روایت کی تعریف کی جس نے دنیا کو ہم آہنگی کا درس دیا اور کہا کہ وہ ہندوستان کی جمہوریت اور آئین کو سلام پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے اس پر بھی روشنی ڈالی کہ “پرامن بقائے باہمی جس کا انہوں نے ہندوستان میں مشاہدہ کیا وہ منفرد ہے۔
العیسیٰ جو کہ مسلم ورلڈ لیگ کے موجودہ سیکرٹری جنرل ہیں، سعودی عرب میں قائم ایک تنظیم اور دنیا بھر کے مسلمانوں کی نمائندگی کر رہی ہے، ہندوستان کے پانچ روزہ دورے پر ہیں جو 10 جولائی کو شروع ہوا تھا۔ وہ بدھ کو گلوبل فاؤنڈیشن فارسیولائزیشنل ہارمنی (انڈیا) کے تعاون سے منعقدہ ایک تقریب’’مذاہب کے درمیان ہم آہنگی کے لیے مکالمہ‘‘ سے خطاب کر رہے تھے۔
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ انہیں اپنے دورہ بھارت کے دوران صدر ہند دروپدی مرمو، وزیر اعظم نریندر مودی، دانشوروں کے ساتھ ساتھ روحانی پیشوا سے مل کر خوشی ہوئی ہے۔ ہندوستانی فلسفہ اور روایت کے تناظر میں، العیسیٰ نے کہا’’میں ہندوستانی جمہوریت کو دل کی گہرائیوں سے سلام کرتا ہوں۔ میں ہندوستان کے آئین کو سلام کرتا ہوں۔
میں ہندوستانی فلسفہ اور روایت کو سلام کرتا ہوں جس نے دنیا کو ہم آہنگی کا درس دیا۔ انہوں نے مذہبی رہنماؤں کو مزید مشورہ دیا اور کہا کہ آنے والی نسل کی حفاظت اور رہنمائی کی ضرورت ہے۔ العیسیٰ نے کہا کہ جب بھی دونوں کے درمیان بات چیت کا فقدان ہوتا ہے تو غلط فہمیاں اور مسائل جنم لیتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ بات چیت کے لیے پل بنایا جائے۔ تہذیبی تصادم کو روکنے کے لیے، ہمیں بچپن سے ہی اگلی نسل کی حفاظت اور رہنمائی کرنے کی ضرورت ہے۔
العیسیٰ، جو ایک اسلامی اسکالر اور عالمی امور میں معروف شخصیت ہیں، نے بھی تہذیبوں کے تصادم اور مذہبی منافرت کے بارے میں بیانیے کے خلاف کھڑے ہونے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مذہبی تنازعات کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے تاکہ بنیاد پرستی دوبارہ ابھر نہ سکے۔ انہوں نے دہشت گردی کو فروغ دینے والی تنظیموں پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا،’’غلط تصورات، نفرت انگیز نظریات اورغلط تصورات نے بنیاد پرستی سے دہشت گردی کی طرف جانے والی سڑک کو تیز کر دیا ہے۔ اقتدار حاصل کرنے کے لیے، بہت سے رہنماؤں نے اپنے کنٹرول اور مطابقت کو یقینی بنانے کے لیے نفرت انگیز بیانیے کا استعمال کیا ہے۔
العیسیٰ نے کہا “کچھ تنظیمیں ہیں جو غلط خیالات کو فروغ دے رہی ہیں۔ جب میں نے یہاں (ہندوستان( کے مذہبی رہنماؤں کو دیکھا اور ان سے ملاقات کی تو انہوں نے مجھے بات چیت اور پرامن بقائے باہمی کی بات کرتے ہوئے ایک مختلف تصویر دکھائی۔ مسلم ورلڈ لیگ کے سربراہ نے کچھ مذہبی رہنماؤں کی غلطیوں کو بھی نوٹ کیا، جو پرامن بقائے باہمی کو فروغ دینے کے لیے کام نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا، ”آج مذہبی رہنما افہام و تفہیم کو فروغ دینے کے لیے کام نہیں کر رہے ہیں۔ بعض تنظیموں، ہندوستانی اداروں اور لیڈروں کے برعکس جن سے میں نے ملاقات کی، انھوں نے اپنا تسلط قائم کرنے کے بجائے امن، رواداری اور افہام و تفہیم کی بات کی۔