کابل ،19؍اگست
طالبان افغان عوام بالخصوص ملک کی خواتین پر ان کے حقوق سلب کر کے مظالم جاری رکھے ہوئے ہیں، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل مبینہ طور پر اس بات پر تعطل کا شکار ہے کہ طالبان عہدیداران کیلئے سفری پابندی سے استثنیٰ دیا جائے یا نہیں۔ دراصل طالبان حکام کے لیے سفری استثنیٰ کی تجدید، 19 اگست کو ختم ہونے والی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان میں سے دو، روس اور چین نے تجویز دی کہ طالبان کے 13 اہلکاروں کی سفری استثنیٰ درخواستکو مزید 90 دنوں کے لیے تجدید کیا جائے، تاہم خامہ پریس نے سلامتی کونسل کے سفارت کاروں کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ برطانیہ، فرانس، البانیہ اور آئرلینڈ نے اسے مسترد کر دیا ہے ۔
مزید برآں، آئرلینڈ نے بھی 30 دن کے رول اوور کے خلاف مزاحمت کی ہے۔ خامہ پریس کے مطابق، قابل ذکر بات یہ ہے کہ، طالبان کے دو تعلیمی عہدیداروں کے سفری مراعات منسوخ کر دیے گئے تھے کیونکہ طالبان نے خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم تک رسائی کو محدود کر دیا تھا، حالانکہ 13 دیگر افراد کی سفری پابندی کی استثنیٰ کم از کم دو ماہ کے لیے تجدید کی گئی تھی، جس کی میعاد 19 اگست کو ختم ہو رہی تھی۔ قبل ازیں، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) نے طالبان رہنماؤں پر طویل عرصے سے بین الاقوامی سفری پابندی کے باوجود امارت اسلامیہ کے رہنماؤں کو امریکہ کے ساتھ مذاکرات میں سہولت فراہم کرنے کے لیے سفری پابندیوں سے استثنیٰ دیا تھا۔
جب سے طالبان نے گزشتہ سال کابل میں اقتدار پر قبضہ کیا ہے، انسانی حقوق کی صورتحال ملک گیر معاشی، مالی اور انسانی بحران کی وجہ سے ابتر ہو گئی ہے جس کی مثال نہیں ملتی۔ دہشت گردی، قتل و غارت، دھماکے اور حملے ایک معمول کا معاملہ بن گیا ہے جس میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیاں شامل ہیں جن میں عام شہریوں کا مسلسل قتل، مساجد اور مندروں کو تباہ کرنا، خواتین پر حملہ کرنا اور خطے میں دہشت گردی کو ہوا دینا شامل ہیں۔