روپے کی قدر میں کمی سے ایک ڈالر کی قدر 240 پاکستانی روپے تک پہنچ گئی
سری لنکا کے بعد اب پاکستان کی معیشت بھی بحران کا شکار ہے۔ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو کر صرف 10 ارب ڈالر رہ گئے ہیں۔ پاکستانی روپے کی قدر میں شدید کمی کے باعث ایک ڈالر کی قدر 240 پاکستانی روپے سے تجاوز کر گئی۔
پاکستان غیر ملکی قرضوں اور خاص چین کے چنگل میں اس قدر پھنس چکا ہے کہ اسے دنیا کے سامنے ہاتھ پھیلانا پڑ رہے ہیں۔ پاکستان کا پورا مالیاتی نظام تباہ ہو چکا ہے۔ حال ہی میں پاکستان کے وزیر احسان اقبال نے پارلیمانی کمیٹی کے سامنے اعتراف کیا کہ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں۔
اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ ایک سال میں پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 10 ارب ڈالر سے زائد کی کمی ہوئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ 2022 میں پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر صرف نو ارب ڈالر رہ گئے ہیں۔ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر نہ صرف کم ہوئے ہیں بلکہ پاکستان پر قرضوں میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے قائم مقام گورنر مرتضیٰ سید نے حال ہی میں ایک پروگرام میں بتایا کہ پاکستان کی جی ڈی پی کا 70 فیصد اس وقت مقروض ہے۔ حکومت پاکستان اپنی آمدنی کا 40 فیصد سود کی ادائیگی پر خرچ کرتی ہے۔ پاکستانی اکنامک ایڈوائزری فورم کے اعداد و شمار کے مطابق 2021 میں ان کے ملک پر قرضہ 85.57 بلین ڈالر تھا جو ایک سال کے اندر بڑھ کر 128.79 بلین ڈالر ہو گیا ہے۔ اس وقت پاکستان کو ایک ڈالر خریدنے کے لیے 240 روپے خرچ کرنے پڑتے ہیں جب کہ گزشتہ سال پاکستان کو ایک ڈالر خریدنے کے لیے صرف 149 روپے خرچ کرنا پڑ رہے تھے۔