معاشی اور سیاسی بحران کا شکار سری لنکا میں مظاہرین پر سکون ہونے کا نام نہیں لے رہے۔ اس وجہ سے ایک بار ہٹانے کے بعد دوبارہ کرفیو لگانا پڑا۔ فوج کو بھی سڑکوں پر نکال دیا گیا۔ دریں اثنا، اقوام متحدہ نے سری لنکا میں پرامن جمہوری منتقلی پر زور دیا ہے۔
سری لنکا میں مظاہرین نے صدر اور وزیر اعظم کے دفاتر پر قبضہ کر لیا ہے۔ فوج کو مشتعل افراد کو منانے کے لیے طاقت کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔ ان کا غصہ صدر گوتابایا راجا پکشے کے بیرون ملک فرار ہونے اور وعدے کے مطابق استعفیٰ نہ دینے سے ہوا تھا۔ ادھر تمام کوششوں کے بعد مظاہرین قدرے نرم ہوئے اور مظاہرین کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ جلد ہی سرکاری عمارتوں سے نکل جائیں گے۔ اس پر سری لنکا میں بھی کرفیو ہٹا دیا گیا لیکن وہاں دوبارہ کرفیو لگانا پڑا۔ اس کے علاوہ فوج کو بھی سڑکوں پر آنا پڑا ہے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے سری لنکا میں ہنگامہ آرائی کے درمیان تنازع کی بنیادی وجوہات اور مظاہرین کی شکایات کے حل کو اہم قرار دیا ہے۔ انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین پر زور دیا کہ وہ پرامن اور جمہوری تبدیلی کے لیے سمجھوتہ کا جذبہ اپنائیں۔ ادھر سری لنکا سے فرار ہونے والے صدر گوٹابایا راجا پکشے کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ مالدیپ سے سنگاپور جانے کی تیاری میں ہیں۔ سعودی ائیرلائن کے طیارے سے ان کے سنگاپور جانے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ انہوں نے اپنے اعلان کے مطابق ابھی تک استعفیٰ نہیں دیا۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنی جلاوطنی کے لیے موزوں ملک پہنچنے کے بعد استعفیٰ دے دیں گے، تاکہ عہدے پر رہتے ہوئے وہ اپنی ملک بدری کے عمل میں آسانی پیدا کر سکیں۔