20 جولائی کو سری لنکا کی پارلیمنٹ نئے صدر کا انتخاب کرے گی
اپوزیشن کی جانب سے عبوری صدر کے لیے پریماداسا کا نام
سری لنکا میں صدر اور وزیراعظم کے استعفوں کے اعلان کے بعد بھی تحریک تھمنے کا نام نہیں لے رہی۔ مشتعل احتجاجیوں کاصدر اور وزیراعظم کی رہائش گاہوں پر قبضہ ہے۔ دریں اثناء سری لنکا کے صدر گوتابایا راجا پاکسے کے بھائی باسل راجا پاکسے نے ملک سے فرار ہونے کی کوشش کی لیکن ائیرپورٹ عملے کے احتجاج کے باعث وہ فرار نہ ہو سکے۔
سری لنکا میں مسلسل احتجاج کا سب سے بڑا خمیازہ صدر گوتابایا راجا پاکسے کے خاندان کو درپیش ہے۔ مشتعل افراد نے اس سے قبل گوتابایا کے بھائی وزیر اعظم مہندا راجا پاکسے کو نہ صرف استعفیٰ دینے پر مجبور کیا تھا بلکہ ان کے گھر کو بھی نذر آتش کر دیا تھا۔ اس کے بعد راشٹرپتی بھون پر قبضہ کرنے کے بعد گوٹابایا کو بھاگنا پڑا۔ ان واقعات سے خوفزدہ ہو کر گوٹابایا کا چھوٹا بھائی باسل راجا پکسے بیرون ملک فرار ہونے کے لیے کولمبو کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پہنچ گیا لیکن جیسے ہی وہ ایئرپورٹ پہنچا تو وہاں موجود عملے نے کام کرنا چھوڑ دیا اور باسل کو واپس جانے پر مجبور کر دیا۔ ملازمین نے شدید نعرے بازی بھی کی۔
ادھر سری لنکا میں نئے صدر کے انتخاب کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ سری لنکا کی پارلیمنٹ کے اسپیکر مہندا یاپا ابی وردنے نے کہا کہ پارلیمنٹ 20 جولائی کو نئے صدر کا انتخاب کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ جمعہ کو دوبارہ بلائے گی اور پانچ دن بعد نئے صدر کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈالے گی۔ نئے عبوری صدر کے انتخاب کے لیے بھی نام سامنے آنے لگے ہیں۔ سری لنکا کی مرکزی اپوزیشن پارٹی سماگی جنا بالویگایا (SJB) نے ساجیت پریماداسا کو عبوری صدر نامزد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔