Urdu News

خوفناک معاشی بحران میں گھرے سری لنکا میں ایک بار پھر ایمرجنسی نافذ

نگراں صدر رانل وکرم سنگھے

کولمبو،18 جولائی (انڈیا نیرٹیو)

 خوفناک معاشی بحران سے دوچار سری لنکا میں آج (پیر) سے ہنگامی حالت دوبارہ نافذ کر دی گئی ہے۔ نگراں صدر رانل وکرم سنگھے نے یہ حکم جاری کیا ہے۔

آرڈر میں کہا گیا ہے کہ معاشی بحران کے پیش نظر امن و امان اور اشیائے ضروریہ کی ہموار فراہمی کے لیے 18 جولائی سے ایمرجنسی نافذ کی جا رہی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل 13 جولائی کو سری لنکا میں اس وقت کے صدر گوٹابایا راجا پکشے کے خلاف بڑے پیمانے پر ہنگامہ آرائی اور عوامی غم و غصے کی وجہ سے ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی تھی۔

گوٹابایا راجا پکشے کے سری لنکا سے فرار ہونے کے بعد وکرم سنگھے کو نگراں صدر بنایا گیا ہے۔ اس کے بعد ایمرجنسی اٹھا لی گئی تھی۔ اب ایک ہفتے میں دوسری بار ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے۔

سری لنکا گذشتہ چھ ماہ سے غربت کا شکار ہے۔ سرکاری خزانہ خالی ہے۔ اشیائے ضروریہ اور ایندھن کی شدید قلت ہے۔ پچھلی راجا پکشے حکومت پر بدعنوانی کا الزام لگاتے ہوئے لوگ کئی بار سڑکوں پر نکل چکے ہیں۔ گزشتہ ہفتے عوام نے راشٹرپتی بھون پر قبضہ کر لیا تھا۔ اس کے بعدوہ راتوں رات فرار ہو گئے۔ پہلے مالدیپ گئے اور وہاں سے سنگاپور پہنچے۔

سری لنکا میں ایمرجنسی کی ایک طویل تاریخ ہے۔ 1948 میں انگریزوں سے آزادی کے بعد اور اس سے پہلے بھی کئی بار یہاں کے لوگ ایمرجنسی کا خمیازہ بھگت چکے ہیں۔ سب سے پہلے 1958 میں سنہالی زبان کو واحد زبان کے طور پر اپنانے کے خلاف احتجاج میں حالات خراب ہونے پر ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ سری لنکا میں 1983 سے 2011 تک طویل ترین ہنگامی حالت رہی۔ سری لنکا کے تملوں اور سنہالیوں کی تحریک کی وجہ سے تقریباً 28 سال تک ایمرجنسی نافذ رہی۔

Recommended