Urdu News

سوڈان میں قبضے کی جنگ، شدید تشدد، یورپی یونین کے سفیر پر حملہ

سوڈان میں قبضے کی جنگ

سوڈان میں قبضے کی جنگ، شدید تشدد، یورپی یونین کے سفیر پر حملہ

اب تک 180 سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، 1800 سے زائد زخمی

خرطوم، 18 اپریل ( انڈیا نیرٹیو)

 سوڈان پر قبضے کے لیے فوج اور پیرا ملٹری ریپڈ سپورٹ فورس ( آر ایس ایف) کے درمیان جاری تشدد نے ایک ہولناک رخ اختیار کر لیا ہے۔ اس تشدد میں 180 سے زیادہ لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ 1800 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ شرپسندوں نے یورپی یونین کے سفیر پر حملہ کیا ہے۔ عام آدمی کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔ 50 لاکھ سے زائد لوگ بجلی اور پانی کے بحران سے دوچار ہیں۔مختلف مقامات پر آتشزدگی کی وجہ سے دھوئیں کی ایک تہہ آسمان پر چھائی ہوئی ہے۔

سوڈان میں فوج نے 2021 میں بغاوت کے بعد اقتدار سنبھالا تھا۔ تب سے فوج اور ریپڈ سپورٹ فورس کے درمیان اقتدار کی کشمکش جاری ہے، جسے ملک میں نیم فوجی دستے کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ چند دنوں میں یہ جدوجہد جان لیوا ہو گئی۔ ادھر امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے سوڈان میں جاری تشدد کو روکنے کے لیے پہل کی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ نے سوڈانی مسلح افواج کے کمانڈر جنرل عبدالفتاح البرہان اور ریپڈ سپورٹ فورس کے کمانڈر جنرل محمد حمدان ڈگالو سے بات کی اور جنگ بندی پر زور دیا۔

بلنگون نے تشدد میں شہریوں کی جانوں کے ضیاع پر تشویش کا اظہار کیا۔ متاثرہ لوگوں تک انسانی امداد بھیجنے کی اجازت بھی مانگی ہے۔ سوڈانی خاندانوں کے دوبارہ اتحاد پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ بلنکن نے دونوں کمانڈروں سے کہا کہ وہ خرطوم میں بین الاقوامی برادری کو یقین دلائیں کہ وہ سب محفوظ ہیں۔

اس وقت سوڈان کی سڑکوں پر شرپسند گھوم رہے ہیں جو لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ یورپی یونین کے سفیر ایڈن اوہارا پر حملہ ہوا ہے۔ یہ اطلاع آئرلینڈ کے وزیر خارجہ مائیکل مارٹن نے دی۔ انہوں نے کہا کہ خرطوم میں ایڈن اوہارا کے گھر پرحملہ کیا گیاہے۔ انہوں نے اسے سفارت کاروں کے تحفظ کے فرائض کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔

سوڈان میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے خصوصی نمائندے وولکر پرتھیس نے بتایاکہ اس تنازعے میں اب تک 180 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ 1800 سے زائد شہری اور جنگجو زخمی ہوئے ہیں۔ عام شہریوں کو پریشان کرنے کے لیے بجلی اور پانی کی سپلائی بند کر دی گئی ہے جس کی وجہ سے خرطوم کے 50 لاکھ سے زائد لوگ بجلی اور پانی کے حوالے سے پریشان ہیں۔ شرپسندوں نے مختلف مقامات پر آگ لگا دی ہے۔ لوگوں کی فریاد سن کر بھی مدد نہیں کی جا رہی۔

Recommended