کابل: افغانستان(Afghanistan) کی راجدھانی کابل(Kabul) کے حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے ٹھیک سامنے جمعرات کی شام دو فدائین حملے ہوئے۔ ان حملوں میں اب تک 80 افراد کے ہلاک ہونے کی خبر ہے اور 200 سے زیادہ زخمی ہیں۔ نیوز ایجنسی رائٹرس کے مطابق، دہشت گرد تنظیم آئی ایس آئی ایس کے خراسان گروپ نے حملے کی ذمہ داری لی ہے۔ اس درمیان افغانستان کے ’کیئر ٹیکر‘ کارگزار صدر امراللہ صالح(Amrullah Saleh) نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان کے خراسان گروپ کے ساتھ لنک ہیں۔ حالانکہ طالبان نے حملوں کے لئے امریکہ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
امراللہ صالح نے دھماکوں کے بعد ٹوئٹ کیا، ’طالبانیوں کو ان کے آقاوں سے اچھی نصیحت ملی ہے۔ طالبان نے آئی ایس آئی ایس کے ساتھ اپنے رشتے کو خارج کر دیا ہے۔ ٹھیک ویسے ہی جیسے انہوں نے کوئٹہ شہر پر پاکستان کے لنک سے انکار کردیا تھا۔ ہمارے پاس موجود ہر ثبوت سے پتہ چلتا ہے کہ آئی ایس آئی ایس کے خراسان گروپ کی جڑیں طالبان اور حقانی نیٹ ورک میں ہیں…‘۔
"Talibs have learned well from the master. Talibs denying links with ISIS is similar to denial of Pak on Quetta Shura. Every evidence we have in hand shows that IS-K cells have their roots in Talibs & Haqqani network…," tweets Amrullah Saleh, acting president of Afghanistan pic.twitter.com/LmIQlNrd5f
— ANI (@ANI) August 27, 2021
اس درمیان امریکی سینٹرل کمانڈ کے جنرل کینیتھ میکنجی نے کہا ہے کہ کابل دھماکہ میں مرنے والوں میں 12 مرین کمانڈو شامل ہیں، جبکہ 15 زخمی ہیں۔ دھماکوں کے بعد کابل ایئر پورٹ سے تمام فلائٹ آپریشنس بند کردیئے ہیں۔
امریکی وزارت دفاع پینٹاگن نے کہا- ’جمعرات کو حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے ابے گیٹ پر پہلا دھماکہ ہوا۔ کچھ ہی دیر بعد ایئرپورٹ کے نزدیک بیرن ہوٹل کے پاس دوسرا دھماکہ ہوا۔ یہاں برطانیہ کے فوجی ٹھہرے ہوئے تھے۔ ایئر پورٹ کے باہر تین مشتبہ افراد کو دیکھا گیا تھا۔ اس میں دو خودکش حملہ آور تھے، جبکہ تیسرا بندوق لے کر آیا تھا۔ مرنے والوں کی تعداد بڑھنے کا امکان ہے‘۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے اختیار کیا سخت موقف
کابل میں ایک بعد بعد دیگرے دھماکوں کے بعد اب امریکی صدر جو بائیڈن (Joe Biden)نے سخت موقف اختیار کیا ہے۔ اس حملے میں ایک درجن سے زائد امریکی شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ امریکی فوج اس حملے میں ملوث دہشت گرد گروہ کے خلاف حملوں کو تیز کرے گی۔ وائٹ ہاؤس (White House)میں خطاب کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا، اس حملے کے مجرموں کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہم انہیں معاف نہیں کریں گے۔ ہم ان دھماکوں کو کبھی نہیں بھولیں گے اور ہم ان کو تلاش کر کے مار ڈالیں گے۔
امریکی صدر نے کہا ، انہیں ایسی بہت سی معلومات ملی ہیں جن کو جاننے کے بعد ہمیں یقین ہو گیا ہے کہ داعش ان حملوں میں ملوث ہے۔ امریکہ نے داعش کے ان رہنماؤں شناخت کی ہے کہ جو کابل میں حملوں میں ملوث ہیں۔ ہم ان تمام دہشت گردوں کو بغیر کسی بڑے فوجی آپریشن کے ڈھونڈ سکتے ہیں۔ وہ جہاں بھی پوشیدہ ہیں ، ہم ان تک پہنچ سکتے ہیں۔ بائیڈن نے کہا کہ انہوں نے امریکی فوجی کمانڈروں سے کہا ہے کہ وہ داعش پر حملے کے منصوبے پر کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم جس جگہ کا انتخاب کرتے ہیں ، ہم وہاں درست حملے کرتے ہیں۔