کابل۔17/ جنوری
افغانستان کے صوبہ پکتیا میں طالبان نے ایک موسیقار کے سامنے اس کے موسیقی کے آ لات کو جلا دیا۔ ایک افغان صحافی کی جانب سے پوسٹ کی گئی ویڈیو میں دکھایا گیا ہے، جس میں موسیقار کو اپنے آلے کو آگ لگانے کے بعد روتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔افغانستان کے ایک سینئر صحافی عبدالحق عمری کی جانب سے پوسٹ کی گئی ایک وائرل ویڈیو میں یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ بندوق والا ایک شخص ان پر ہنس رہا تھا، جب کہ دوسرا ان کی ''بدحالی'' کی ویڈیو بنا رہا تھا۔اس سے قبل طالبان گاڑیوں میں موسیقی پر پابندی لگا چکے ہیں۔ اکتوبر میں افغانستان میں ایک ہوٹل کے مالک نے بتایا کہ اس کے علاوہ، گروپ نے شادیوں میں لائیو میوزک پر پابندی لگا دی تھی اور مردوں اور عورتوں کو مختلف ہالوں میں جشن منانے کا حکم دیا تھا۔
افغان میڈیا کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ کریک ڈاؤن کے درمیان، طالبان نے افغانستان کے صوبہ ہرات میں کپڑوں کی دکانوں میں ''پتلوں '' کے سر قلم کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔طالبان نے کپڑوں کی دکانوں میں استعمال ہونے والے ''پتلوں '' کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے کہا کہ یہ شرعی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ کابل کی سڑکوں پر ایسے واقعات کے آثار پھر سے نمودار ہونے لگے ہیں۔
طالبان کی وزارت برائے فروغِ فضیلت اور برائی کی روک تھام نے ''مذہبی رہنما خطوط'' بھی جاری کیے تھے جس میں افغانستان کے ٹی وی چینلز پر زور دیا گیا تھا کہ وہ ڈراموں اور صابن اوپیرا میں خواتین کو دکھانا بند کریں۔اگرچہ گروپ نے کہا تھا کہ ان نئے رہنما اصولوں پر عمل درآمد نہیں کیا جا سکتا ہے لیکن تاریخ بتاتی ہے کہ یہ گروپ ملک میں سخت گیر شرعی قانون کے اپنے ورژن کو نافذ کرنے کے لیے پرعزم ہے۔جیسا کہ طالبان نے 20 سال بعد ایک بار پھر افغانستان کا کنٹرول سنبھال لیا، ماہرین کا یہ بھی ماننا ہے کہ افغان خواتین کو دہشت گرد گروہوں کی حکومت میں غیر یقینی مستقبل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔